حکومت سے پہلے پی ٹی آئی اپوزیشن کے موڈ میں،پھر الیکشن ہوں گے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
حالات واقعات ، رپوش رہنماوں کے ایک ایک کر کے منظر عام پر آنے اور عدالتوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو ملنے والے ممکنہ ریلیف سے ایسے اشارے مل رہے ہیں جیسے پی ٹی آئی پر کی جانے والی سختیوں کو ریورس گئیر لگ چکا ہے۔ پی ٹی آئی کی راہ میں پیدا شدہ رکاوٹیں ایک ایک کر کے ختم ہو رہی ہیں ۔ان کے رہنماوں کی وہ پکڑ دھکڑ ختم ہو چکی ہے جو الیکشن سے قبل زور دار طریقوں سے جاری تھی وہ رہنما جو نو مئی کے بعد سے روپوش تھے وہ بھی ایک ایک کر کے منظر عام پر آنا شروع ہو چکے ہیں ،عمر ایوب،فیصل جاوید، عون بپی سمیت درجنوں ایسے رہنما جو نو مئی کے بعد سے روپوش تھے عدالتوں سے ریلیف لینے میں کامیاب ہو چکے ہیں ۔اور اس وقت وہ پارٹی میں اہم امور انجام دے رہے ہیں ۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ عمر ایوب عاطف خان،شہرام ترکئی ، سمیت کئی رہنما تو کافی دن سے میڈیا پر بھی جلو گر ہونا شروع ہو چکے تھے۔لیکن کل اور آج دو اور رہنما جن میں فیصل جاوید اور تحریک انصاف کی جانب سے نامزد وزیر اعلیٰ میاں اسلم اقبال بھی روپوشی ختم کر کے منظر عام پر آچکے ہیں ۔ پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب میاں اسلم اقبال کی جانب سے اپنے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہمی کیس میں 2 ہفتے کے لیے ان کی راہداری ضمانت منظور کرلی ہے۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے میڈیا سے جھگڑے سے متعلق 2022 کے مقدمے میں تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے کیونکہ انہوں نے خود کو عدالت کے سامنے سرینڈر کر دیا تھا۔آج میاں اسلم اقبال نے روپوشی ختم کرنے کے بعد میڈیا سے بھی گفتگو کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعات میں میری کوئی فوٹیج موجود نہیں اگر ہے تو پیش کر دی جائے۔ مجھ پر فائرنگ کرکےقتل کے الزامات لگائےگئے، انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے۔جہاں پی ٹی آئی کے دوسرے رہنماوں کو ریلیف مل رہا ہے وہی خود بانی پی ٹی آئی کے پر چلنے والے کیسز کی جن میں ان پر فرد جرم عائد ہونا ہے وہ بھی الیکشن کے بعد سے مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔جبکہ الیکشن سے قبل ایک ایک دن کے وقفے سے انہیں تین کیسز میں ایک کے بعد ایک سزا سنائی گئی ۔لیکن اب معامالات اس کے بر عکس ہے۔190 ملین پاونڈ کیس یا القادر ٹرسٹ کیسز میں ان پر فرد جرم الیکشن سے قبل ہی تاخیر کا شکار ہے اور اب اس کیس میں ضمانت کی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر ہو چکی ہے۔ دوسری جانب سائفر اور توشہ خانہ کیس میں سزاؤں کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہے جن پر فی الحال اعتراض ہیں لیکن جلد ہی یہ درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ہونے کا امکان ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے آجکل ایک نیا بیانیہ بھی بنایا جا رہا ہے وہ سابق خاتون اول کی طبعیت سے متعلق ہے ۔بشریٰ بی بی جو توشہ خانہ اور عدت کیس میں سز کے بعد سے بنی گالہ میں قید ہیں ۔ان کی طبیعت مبینہ طور پر خراب ہونے کی باطلاعات ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ عظمیٰ خان نے گزشتہ روز بشریٰ بی بی کے میڈیکل چیک اپ کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ خاندانی معالج ڈاکٹر عاصم یوسف کو بشریٰ بی بی کے میڈیکل چیک اپ کی اجازت دی جائے۔درخواست میں پمز کے سینئر ڈاکٹرز کو بھی خاندانی معالج کی موجودگی میں طبی معائنہ کے احکامات دینے کی استدعا کی گئی ہے۔بشریٰ بی بی کی صحت کو لیکر پی ٹی آئی کے رہنما میڈیا پر بھی کئی طرھ کے الزامات لگا رہے ہیں اور ساتھ میں ہی ان کے شوکت خانم سے چیک اپ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔