پاکستانی معیشت کو درپیش خطرات کی نشاندہی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)نئی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج معیشت ہوگا ۔وفاقی وزارت خزانہ نے پاکستان کی معیشت کو درپیش 8بڑے معاشی خطرات کی نشاندہی کر دی، ان خطرات میں میکرو اکنامک عدم توازن، بڑھتاہوا قرضہ، خسارے میں جاتی سرکاری کمپنیاں، ماحولیاتی تنزلی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے خطرات، صوبائی مالیاتی ڈسپلن اور گورننس کے چیلنجز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کی رواں مالی سال کی جاری مالیاتی رسک اسٹیٹمنٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں افراط زر میں اتار چڑھاؤ رہا، روپے کی قدر میں خاطر خواہ تنزلی ہوئی، مہنگائی بڑھنے کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہے، کرنسی کی قدر میں اضافہ بھی توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کا باعث ہے اور قرضوں پر سود کی ادائیگی مالی خسارے میں کمی کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے معاشی بہتری اور استحکام کے لیےتین طرح کی صورتحال کی پیشن گوئی کی ہے ان میں ایک یہ ہےکہ توقع ہے کہ نیٹ وفاقی ریونیو جی ڈی پی کا 6.7 فیصد، وفاقی اخراجات جی ڈی پی کا 9.7 فیصد جبکہ وفاقی مالی خسارہ جی ڈی پی کا 3 فیصد تک رہے گا۔دوسری پروجیکشن کے مطابق نان ٹیکس ریونیو میں 50 فیصد کمی ہو سکتی ہے، نیٹ وفاقی ریونیو میں جی ڈی پی کے 5.3 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے، وفاقی اخراجات میں جی ڈی پی کے 10.6فیصد رہیں گے اور مالی خسارہ جی ڈی پی کے لحاظ سے 5.4 فیصد تک بڑھے گا۔
ضرور پڑھیں:1200 ٹریکٹرز پر کسان دہلی کی طرف بڑھنے لگے،مودی حکومت پریشان،سابق فوجی بھی میدان میں آگئے
تیسری پروجیکشن کے مطابق اگر 2026 تک اقتصادی شرح نمو کی متوقع سالانہ گروتھ 0.5 فیصد سے کم رہتی ہے تو وفاقی ریونیو جی ڈی پی کے لحاظ سے 7.1 فیصد، وفاقی اخراجات 11 فیصد اور اور وفاقی مالی خسارہ 3.9 فیصد متوقع ہے،گزشتہ پانچ برسوں کے دوران مجموعی حکومتی قرضہ جی ڈی پی کے لحاظ سے 60 فیصد کی حد سے زیادہ رہا ہے، اس کی وجہ تسلسل سے مالی خسارہ میں اضافہ ہے۔
بیرونی قرضہ مجموعی حکومتی قرضے کا 40.8 فیصد ہے، مختصر المدت قرضے میں اضافے سے ری فنانسنگ چیلنجز بڑھے ہیں اور اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہوئی، مالی خسارے میں اضافہ ہوا جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی ہوئی۔پاکستان ماحولیاتی صورتحال میں ابتری کے لحاظ سے دنیا کے 10سرفہرست ممالک میں آتا ہے، پاکستان ماحولیاتی ابتری کے لحاظ سے دنیا میں 12ویں نمبر پر ہے اس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی معاشی صورتحال کیسے بہتر ہوسکتی ہے؟
دوسری جانب غیر ملکی ماہرین نے پاکستان کی معاشی بہتری کیلئے تجاویز بھی پیش کردی ہیں ۔کہتے ہیں کہ پاکستان کے معدنی وسائل ملکی معیشت کو بہتر بنانے کا موجب بن سکتے ہیں،کالا باغ اور چنیوٹ میں خام لوہے اور کوئلے کے ذخائر 70 برس کیلئے کافی ہونگے۔قدرت نے کالاباغ اور چنیوٹ کے اضلاع میں خام لوہے اور کوئلے کے اتنے ذخائر دیے ہیں جو 3000ء تک ملکی ضروریات کیلئے کافی ہوں گے۔
پاکستان میں دنیا کی سب سے بڑی کاپر اور سونے کے ذخائر‘ ریکو ڈک، کرومیم، بوکسائٹ (ایلومینیم)، کوبالٹ، یورینیم، لیڈ، گریفائٹ، ٹنگسٹن، کوئلہ، چونے کا پتھر، گرینائٹ، راکسالٹ، سنگ مرمر، فائرکلے اور آئرن آرے کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔لوہے کے سوا تمام معدنیات کو غیر ملکی اداروں یا نجی شعبہ کی مدد سے نکالا جا رہا ہے، 15سال پہلے پنجاب حکومت کے مائنز اینڈ منرلز کے محکمے نے پاکستان کو اسٹیل کی پیداوار میں خود کفیل بنانے کی سنجیدہ کوشش شروع کی تھی۔
پنجاب منرل کمپنی کو حکومت نے معمولی بیوروکریٹک طریقہ کار میں درپیش تاخیر کے خاتمے اور آئرن آرے کی تلاش کو تیزی سے آگے بڑھانے کیلئے تشکیل دیا تھا۔