(ویب ڈیسک)اڈیالہ جیل انتظامیہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل منتقل کرنے سے انکار کردیا۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے اپنی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروادی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشری بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔ بشری بی بی کی جانب سے وکیل عثمان گل عدالت میں پیش ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بشری بی بی کو جیل منتقل نہیں کر سکتے، جیل میں جگہ کم ہے 250 خواتین پہلے ہی جیل میں قید ہیں۔
دوسری جانب چیف کمشنر اسلام آباد نے تاحال اپنا جواب جمع نہ کروایا۔ سرکاری وکیل کی چیف کمشنر کے جواب کے لیے وقت دینے کی استدعا کی، عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز مہم چلانے والا شخص گرفتار
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کیس میں 7 سال جبکہ توشہ خانہ میں 14 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
دوسری جانب بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ بشریٰ بی بی سے ملاقات ہوئی جوآدھا گھنٹہ جاری رہی،نعیم پنجوتھا کے مطابق پہلے دن بشریٰ بی بی کا روزہ تھا اور انہیں جو کھانا دیا گیا اس میں تیز مرچیں تھیں جس سے ان کی طبیعت خراب ہوئی اور صبح اٹھنےکے بعد ان کے گلے میں چھالے تھے جس کے سبب وہ ناشتہ نہیں کر پائیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی جان کا معاملہ سب سے زیادہ ضروری ہے، ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی جس کا کوئی سدباب نہیں ہوا، بشریٰ بی بی کا بلڈپریشر چیک کرنے کے لیے جو مشین دی گئی وہ خراب تھی، اڈیالہ میں جگہ اور سکیورٹی خدشات کا بہانہ بنایا جا رہا ہے۔
نعیم پنجوتھا کا کہنا تھاکہ بشریٰ بی بی کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں اور ہائیکورٹ نے بھی میڈیکل رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔