سوات: دو  ہزار سال قدیم پینٹنگز دریافت 

Jan 22, 2021 | 10:18:AM

(24 نیوز) پاکستان میں خیبر پختونخوا کے علاقے سوات کے قریب عباس چینہ میں بدھ مت دور کا ایک بڑا کمپلیکس دریافت ہوا ہے جہاں پر متعدد ایسے آثار ملے ہیں جو دو ہزار سال قدیم ہیں۔

 بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اب پاکستان میں بدھ مت کی حالیہ دریافت میں ایسے نایاب فن پارے ملے ہیں جو تقریباً دو ہزار سال قدیم ہیں۔ اس دریافت کے بعد یہ واضح ہو جاتا ہے کہ فریسکو آرٹ کا آغاز اس خطے میں بدھ مت کے دور میں ہو چکا تھا جبکہ مصر میں زمانہ قدیم میں اس فن کے آثار پائے جاتے تھے۔محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر عبدالصمد خان نے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ پینٹنگز یا ان فن پاروں کی دریافت ایک بڑی کامیابی ہے اور اس سے اب بدھ مت کے دور کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔اس میں ایک اہم دریافت دوہری منزل والی عمارت یعنی ڈبل سٹوری عمارت بھی ملی ہے۔

امید یہ کی جارہی ہے کہ یہاں سے مزید اہم دریافت بھی ممکن ہیں۔عبدالصمد خان نے بتایا کہ تین پینٹنگز دریافت ہوئی ہیں ان پینٹنگز میں بدھا کے دو مختلف ادوار کے عکس ہیں۔ ان میں ایک عکس بدھ استوا کا ہے اس کے مطلب بدھا کا وہ دور جب وہ عبادت کے ایک اہم دور سے گزر رہا تھا اور اس وقت تک بدھا مکمل نہیں ہوا تھا۔ دوسرا عکس بدھا کے مکمل ہونے کا جب عبادت اور ریاضت کے بعد بدھا کا درجہ حاصل ہوگیا تھا۔

پاکستان میں خیبر پختونخوا کے بالائی علاقے گندھارا تہذیب کا مرکز رہا ہے اور یہاں خیبر پختونخوا میں تخت بھائی سمیت بدھ مت کی کوئی دو ہزار کے قریب ایسی قدیم آثار دریافت ہو چکی ہیں۔پاکستان میں اب ان بدھ مت کے مقامات اور دیگر سیاحتی مراکز قائم کر کے مذہبی سیاحت کو فروغ دیا جارہا ہے اور اسی سلسلے میں بدھ مت کے پیروکار سری لنکا اور کوریا سے پاکستان کے دورے کر چکے ہیں۔ اس کو مزید فروغ دینے کے لیے کائیٹ کے نام سے منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا میں میں مزید سیاحتی مقامات بھی قائم کیے جا رہے ہیں جن میں منکیال (سوات)، مدکلاشٹ (چترال)، ٹھنڈیانی (ایبٹ آباد) اور مانسہرہ میں بین الاقوامی معیار کے سیاحتی مراکز کے علاوہ کمراٹ، بن شاہی، سکائی لینڈ ،لڑم ٹاپ، الائی، بٹگرام اور شانگلہ میں بھی سیاحتی مراکز قائم کئے جائینگے۔
 

 
 

 
 

 


 

 
 

 
 

مزیدخبریں