(24نیوز)سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں لیگی رہنما حمزہ شہباز کی جانب سے درخواست ضمانت واپس لینے پر خارج کردی۔لیگی رہنما عطااللہ تارڑ کا عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا حمزہ شہباز پہلے ہی 19 ماہ کی قید گزارچکےہیں اور تفتیش میں تعاون کررہے ہیں انہیں جیل میں رکھنے کا کوئی جوازنہیں۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے سینئر رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جسٹس سردارطارق نے استفسار کیا کہ کیاحمزہ شہبازدرخواست واپس لیں گےیاپیروی کرناچاہیں گے؟ ہارڈشپ کی بنیاد پر ہائی کورٹ میں کیس کیا ہی نہیں گیا تھا۔عدالت نے کہا احتساب عدالت کی رپورٹ کے بعد مناسب ہوگا، ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔جو نقطہ ہائیکورٹ میں نہیں لیا گیا وہ براہ راست سپریم کورٹ میں نہیں لیا جا سکتا۔
وکیل حمزہ شہباز اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ ضمانت کیلئےرجوع کیا تواس وقت حمزہ کیخلاف ریفرنس دائرنہیں ہواتھا، الزام 7ارب کا تھا ریفرنس 53 کروڑکا دائرہوا۔ کسی کو غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھا جا سکتا۔بعدازاں سپریم کورٹ نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔واضح رہے کہ حمزہ شہباز نےمنی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت دائرکی تھی۔
دوسری جانب لیگی وکیل کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کا کیس سپریم کورٹ میں ضمانت کیلئے زیرسماعت تھا، سپریم کورٹ نے یہ کیس دوبارہ ہائی کورٹ کودے دیا ہے۔ نیب کیسزمیں طویل قید میں رکھنے پر قانونی نکات پربحث کی جائےگی۔
لیگی رہنما عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز پہلے ہی 19 ماہ کی قید گزارچکےہیں، وہ تفتیش میں تعاون کررہے ہیں، ان کو جیل میں رکھنے کا کوئی جوازنہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ضمانت نہیں ملی تو سپریم کورٹ نے ضمانت خارج بھی نہیں کی، بہت عرصے سے شہزاد اکبر آکر کاغذات نہیں لہرا رہے تھے ٹرائل کورٹ کی طرف سے رپورٹ بھجوائی گئی تھی، رپورٹ میں لکھا تھا ٹرائل ہونے میں مزید10 سے 12 ماہ لگ سکتے ہیں، اب تک 110 میں سے 5 گواہوں پر جرح کی گئی ہے۔ نیب کیسزمیں تاخیر کا معاملہ ہائی کورٹ میں اٹھائیں گے۔