(24نیوز)مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز شبلی فراز نے تسلیم کیا کہ چیئرمین نیب کو بلانا چاہیے ، آج پتہ نہیں کیوں وہ نیا مؤقف اختیار کر رہے ہیں۔قوم کو پتہ چلنا چاہیے 7 ارب کہاں گئے؟چیئرمین نیب کے بعد شہزاد اکبر کو بھی بلائیں گے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین میاں جاوید لطیف کا لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا ہے کہ نیب کے چیئرمین کو بلانا کمیٹی کے دائرہ اختیار میں ہے، ہم شہزاد اکبر کو بھی کمیٹی میں بلائیں گے۔ہم چیئرمین نیب کی اسکروٹنی کرنا نہیں چاہ رہے ، صرف عوام تک معلومات پہنچانے کے لئے آگاہی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ابھی تک قومی احتساب بیورو کی طرف سے وضاحت سامنے نہیں آئی کہ چیئرمین نیب آنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں چیئرمین نیب کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا، فرخ حبیب نے اختلافی نوٹ درج کرایا تو شبلی فراز نے بھی مؤقف تبدیل کر لیا۔لیگی رہنما نے کہا کہ عظمت سعید نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ سنانے والے جج تھے، وہ شوکت خانم کے بورڈ آف گورنرز کے ممبر بھی ہیں۔جس وقت براڈ شیٹ سے معاہدہ کیا گیا اس وقت شیخ عظمت سعید ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب تھے، کمپنی کی عمر صرف 3 سال تھی جب اتنا بڑا معاہدہ ہوا۔عظمت سعید کو کمیٹی کا سربراہ بنانے اور دیگر کو اس کا ممبر بنانے کا جواز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کا پیسہ عوامی لیڈروں کی کردار کشی کے لیے استعمال ہو رہا ہے، اس کیس کو ہم ایسے نہیں جانے دیں گے۔ ملک کا 5 سے 7 ارب روپیہ ڈوب گیا لیکن کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے، جمہوریت کے نام پر ایسے لوگ مسلط ہیں جنہیں پارلیمانی کمیٹیوں کے کام کا ہی پتہ نہیں ہے۔