جوبائیڈن انتظامیہ افغان امن عمل کو برقراررکھے، شاہ محمود قریشی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ افغان امن عمل کو برقرار رکھے۔
تفصیلات کے مطابق عرب خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ نے مودی سرکار کو جارحیت پسند اور غیر ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات شروع کرنے کی ذمہ داری ہمسایہ ملک پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی میز پر آنے سے پہلے بھارت کو کشمیر سے متعلق اپنے فیصلوں کو واپس لینا ہوگا، فی الحال بھارت کے ساتھ کسی بھی سطح پر رابطہ نہیں ہے۔ عالمی طاقتوں کو پتہ ہے جنوبی ایشیا میں جنگ کتنی خطرناک ہوسکتی ہے، غالب گمان ہے عالمی طاقتوں نے بھارت کو جارحیت سے روک رکھا ہے۔
افغان امن عمل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک میں امن کے لئے پاکستان صرف سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے، افغانستان میں امن کی ذمہ داری افغان قیادت پر ہے وہ ان کا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان قیادت سے جب بھی ملاقات ہوئی ان کو مین اسٹریم میں شامل ہونے کا مشورہ دیا، مذاکرات کی میز پر آنے کے بعد طالبان عالمی قوانین کے پابند ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کو بھی حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے طالبان کے وجود کو تسلیم کرنا چاہیے، طالبان اور ان کے ہمدرد بھی افغان ہیں، ان کو تشدد سے باز رکھنے کی ذمہ داری افغان قیادت پر ہے۔
شاہ محمود قریشی نے امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ افغان امن عمل کو برقرار رکھا جائے جس پر امریکا اور طالبان نے گزشتہ برس دوحہ میں دستخط کئے۔ جوبائیڈن کو ادراک ہونا چاہیے کہ افغانستان میں یہ ایک موقع ہے۔ اس عمل کو آگے بڑھائیں کیونکہ طویل عرصے بعد ہم درست سمت کی طرف گامزن ہیں۔