منشیات کااستعمال ہماری آنے والی نسلوں کو تباہ کررہاہےمگر ہم خاموش ہیں،آخرکیوں؟۔۔۔اس لیے کہ ہم میں سے اکثر کو یہ شعور ہی نہیں کہ ہم نے اپنی نسلوں کوکیسے اس لعنت سے بچانا ہے،یہ صرف ایک لعنت ہی نہیں بلکہ یہ موت کا پروانہ ہے،ہمیں اپنی نسلوں کو اس مقام پر پہہنچنے سے پہلے ہی روکنا ہوگاجہاں سے پھر واپسی کی کوئی راہ نہیں۔
اے این ایف حکام اور دیگر ادارے اپنی اپنی بساط کے مطابق اقدامات کررہے ہیں مگر آبادی اور در پیش چیلنجز کے تناسب سے انہیں مزید بڑھانے کی ضرورت ہے ،کمانڈراے این ایف بریگیڈئیرراشدمنہاس اورسربراہ دیا فاؤنڈیشن نائرہ ملک کی کاوش سے منعقدہ اے این ایف کی ایک بریفنگ کے دوران جو انکشافات ہوئے وہ ہم سب کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں،یوں محسوس ہوتاہے جیسے یہ زہرہماری نسلوں کی رگوں میں انڈیلنے کی پوری منصوبہ بندی ہے مگر ہم لاشعوری میں مارے جارہے ہیں،ادارے چاہے متحرک ہیں مگر ہم میں سے ہرفردکوبھی متحرک ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس خوفناک طوفان سے اپنے بچوں،بچیوں کو محفوظ رکھ سکیں، وقت کی ضرورت کے مطابق جو آگاہی ہمیں چاہیے اس حساب سے اگر دیکھاجائے تو کمانڈراے این ایف بریگیڈئیرراشدمنہاس ، اُن کی ٹیم اورسربراہ دیا فاؤنڈیشن نائرہ ملک نے اپنی بھر پور دلچسپی کااظہار کیاہے اور یوں لگتاہے کہ وہ منشیات کی اس جنگ میں پوری طاقت لگارہے ہیں،اب ہم ذرا ان حقائق کا بھی جائزہ لیتے ہیں جن سے آنکھیں نہیں چرائی جاسکتیں،ڈرگ ایڈوائزری ٹریننگ حب کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں لاہور شہر میں 503 بے گھر نامعلوم منشیات کے عادی افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے، بے گھر افراد کی لاشیں لاہور کے فٹ پاتھوں، پارکوں اور سڑکوں کے کنارے پائی گئیں،ٹبی سٹی، علی پارک، داتا دربار، بھاٹی گیٹ، مسلم ٹاؤن، کنال اور قلعہ گوجر سنگھ کے علاقوں میں نامعلوم نشئی افراد کی اموات تعداد زیادہ رہیں۔
ضرور پڑھیں :تعلیمی ادارے ’نشئیوں ‘کے اڈے بن گئے،منشیات کے استعمال میں حیرت انگیز اضافہ
نوجوانوں میں منشیات کی فروخت 80 فیصد موبائل اور واٹس ایپ کے ذریعے ہوئی،آئس نوجوانوں کا فیورٹ نشہ ہونے کی وجہ سے 2022 میں اسکے استعمال میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔سن دوہزاربائیس میں منشیات کے استعمال کی وجہ سے لاہور کی 270 یونین کونسلز میں طلاق اور خلع میں اضافہ ہوا۔ اپر کلاس کے نوجوانوں میں کرسٹل آئس، کوکین، ہیروئن اور ایل ایس ڈی گولیوں کے استعمال میں کمی نہ ہوئی۔ لاہور کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں میں روزانہ 20 ہزار انجکشن فروخت ہوئے اورلاکھوں انجکشنز منشیات کے عادی افراد نے استعمال کئے۔اسی عرصے کے دوران علی پارک، داتا دربار، بھاٹی گیٹ، ٹیکسالی گیٹ، پرندہ مارکیٹ، بھاٹی گیٹ، ملتان روڈ، چوبرجی، سبزازار، ٹھوکر، نیاز بیگ، کاہنہ، مغل پورہ، لال پل، اک موریہ پل، ریلوے اسٹیشن، مصری شاہ، لاری اڈا بادامی باغ، شاہدرہ، امامیہ کالونی، شمالی لاہور، شادباغ، چاہ میراں، دھرم پورہ، اچھرہ، وحدت روڈ، ملتان روڈ، لکشمی چوک، لاہور ہوٹل اور مسلم ٹاؤن نہر میں نشہ کا رحجان زیادہ رہا۔
پنجاب کے قدیم شہر تلمبہ میں اس لعنت کا کاروبار عروج پر ہے،ماموں شیر مزارکے ساتھ رہنے والا ایک خاندان تھوک کے حساب سے یہ کام کرتا ہے،ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں،یہ کاروبار کرنے والے کہتے ہیں کہ ہم پولیس کو ماہانہ لاکھوں روپے دیتے ہیں ۔یہ خاندان اب لکھ پتی ہوچکا ہے،وزیروں،مشیروں تک کو حصہ پہنچ رہا ہے۔
منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے 2022 میں بھی کوئی نیا ہسپتال یا بیڈ کی تعداد میں اضافہ نہ ہو سکا۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پاکستان میں 35 لاکھ جبکہ لاہور میں 30 ہزار منشیات کے عادی افراد کو علاج کی فوری ضرورت ہے۔اب آپ اندازہ لگائیں کہ ہمیں اس طوفان سے بچنے کیلئے واقعی کمربستہ ہونا چاہیے یا نہیں،،آئیے اے این ایف سمیت ان اداروں کے دست وبازو بن جائیں جو اسے روکنے میں کمربستہ ہیں،ان شخصیات اوران افراد کیساتھ تعاون کریں جو اسے روکنا چاہتے ہیں،میں نے یہ عزم کرلیاہے کہ اپنی بساط کے مطابق منشیات کیخلاف جنگ جاری رکھوں گا،آپ بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں تو آئیں ہم سب مل کر اس مافیا کیخلاف منظم ہوجائیں،ہم بھی ایک ہوجائیں تاکہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو ایک ایک کرکے شکست دے سکیں تبھی ہم معاشرے سے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔
نوٹ :ادارے کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ادارہ