بنچز اختیارات کیس کا آئینی ترمیم سے تعلق نہیں، کوئی ویسے ڈر جائے تو الگ بات ہے: سپریم کورٹ

Jan 22, 2025 | 11:16:AM
بنچز اختیارات کیس کا آئینی ترمیم سے تعلق نہیں، کوئی ویسے ڈر جائے تو الگ بات ہے: سپریم کورٹ
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے بینچز کے اختیار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے  کہ سوال پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کا ہے، بینچ اپنا دائرہ اختیار دیکھنا چاہ رہا ہو تو کیا کیس واپس لیا جا سکتا ہے؟ موجودہ کیس کا آئینی ترمیم سے کوئی تعلق نہیں، ویسے کوئی ڈرنے لگ جائے تو الگ بات ہے۔

سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیار سے متعلق کیس سماعت کے لیے مقرر نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی سماعت کررہا ہے۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذرعباس عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو تحریری جواب دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سوال پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کا ہے، بینچ اپنا دائرہ اختیار دیکھنا چاہ رہا ہو تو کیا کیس واپس لیا جا سکتا ہے؟ موجودہ کیس کا آئینی ترمیم سے کوئی تعلق نہیں، ویسے کوئی ڈرنے لگ جائے تو الگ بات ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نذر عباس کے دفاع میں کمیٹی کے فیصلے پیش کیے گئے تھے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ نذر عباس کا تحریری جواب آنے تک رجسٹرار کا مؤقف ان کا دفاع قرار نہیں دیا جا سکتا۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالتی معاونین مقرر کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جو عدالتی معاونین مقرر کیے گئے وہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست گزاروں کے وکلا ہیں۔

سپریم کورٹ نے خواجہ حارث اور احسن بھون کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا ریگولر بینچ سن رہا تھا، کیا کمیٹی اسے شفٹ کرسکتی ہے؟ یہ کیس آرٹیکل 191 اے کا ہے کچھ کیسز ٹیکس سے متعلق بھی تھے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کا بیک گراؤنڈ پڑھا اور کہا کہ رجسٹرار نے ایڈیشنل رجسٹرار کے دفاع میں کہا کہ یہ سب 2 ججز کمیٹی کے فیصلے سے ہوا، ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کہاں ہیں آج آئے ہوئے ہیں؟

ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس عدالت کے سامنے پیش ہوئے تو جسٹس منصور علی شاہ نے ان سے استفسار کیا کہ آپ نے کیس کو کاز لسٹ سے کیوں ہٹایا؟ آپ کوشش کریں آج اپنا تحریری جواب جمع کروا دیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ان کیس کا تعلق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اختیارات سے ہے ناکہ 26 ویں ترمیم سے۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اور کوئی عدالت کی معاونت کرنا چاہتا ہے تو کرسکتا ہے۔