(رانا فاران یامین) لاہور کے علاقے ڈی ایچ اے میں ڈی آئی جی شارق جمال کی فلیٹ میں پر اسرار موت ، پولیس افسران کی دوڑیں لگ گئیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے ڈیفنس ویو اپارٹمنٹس سے ڈی آئی جی کی لاش برآمد ہوئی ہے ، شارق جمال کی لاش نیشنل ہسپتال ڈی ایچ اے منتقل کردی گئی،پولیس افسران اور ڈی آئی جی کی اہلیہ بھی ہسپتال پہنچ گئیں، موت کے اصل حقائق جاننے کیلئے پولیس کی تحقیقات جاری ہے ۔
دوسری جانب پولیس حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ، ذرائع کے مطابق فلیٹ سے ایک مرد اور ایک خاتون کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جس کے بارے میں پولیس تفصیلات بتانے سے گریزاں ہے ، حراست میں لئے گئے مرد و خاتون سے دو گھنٹہ سے زائد تھانہ ڈیفنس اے ڈویژن میں تفتیش کی گئی، حراست میں لئے گئے مرد و خاتون کو سی آئی اے منتقل کر دیا گیا۔
پولیس تحقیقات میں پوچھا گیا کہ ڈی آئی جی شارق جمال ڈیفنس میں واقع فلیٹ پر کیا کرنے آئے، ڈی آئی جی شارق جمال کب کب فلیٹ پر آتے تھے، حراست میں لی گئی خاتون سے ڈی آئی جی کا کیا تعلق تھا، ڈی آئی جی فلیٹ پر پہلی مرتبہ آئے تھے یا متعدد بار پہلے بھی آئے؟ ان سوالات کے علاوہ پولیس نے ڈی آئی جی شارق جمال اور خاتون کے موبائل فونز کا فارنزک بھی کروانے کا فیصلہ بھی کیا ہے ،پولیس کی تحقیقاتی ٹیمیں ڈیفنس ویو اپارٹمنٹ میں موجود ہیں، ڈیفنس ویو اپارٹمنٹ 104 اے میں ڈی آئی جی شارق جمال پراسرار طور پر مردہ پائے گئے، پولیس کی فارنزک ٹیم نے فلیٹ سے مختلف شواہد جمع کئے۔
شارق جمال ڈی آئی جی ٹریفک اور ڈی آئی جی ریلوے بھی تعینات رہے، شارق جمال کچھ عرصہ قبل ہی محکمانہ پروموشن کورس کرکے آئے،شارق جمال نے گریڈ 21 میں ترقی کے لیے کورس کیا تھا،ڈی آئی جی شارق جمال ان دنوں او ایس ڈی تھے۔