(24نیوز)مسلم لیگ ن کے رہنما وسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب کا نام نہاد عمل جاری ہے، عدالتوں میں جو ہوتا ہے ہر بار عام کے سامنے رکھتے ہیں۔کیمرے لگائیں تاکہ پتہ چلے عوامی نمائندوں پر الزامات کیا ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پرجھوٹے الزامات لگائے جاتے ہیں، کچھ نہ ملے تو بے نامی لے آتے ہیں، اثاثے یا منی لانڈرنگ لے آتے ہیں۔چئیرمین نیب کو ان چیزوں کا کچھ علم نہیں انہیں ایک دن جواب دینا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ بات بجٹ کی ہو تو اسمبلی کے اندر دنگل ہوتا ہے سپیکر خاموش بیٹھا رہتا ہے جبکہ عوام کی بات کرنے کے دوران کتابوں سے حملہ ہوتا ہے اور گالی گلوچ ہوتی ہے۔میں نے بجٹ کیلئے جھوٹ کا لفظ استعمال کیا وزیر خزانہ ناراض ہو گئے، بجٹ کیلئے جھوٹ کا لفظ واپس لے لیا،میں اس بجٹ کیلئے جھوٹ کی جگہ غلط بیانی کا لفظ رکھ دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا اشیائے خوردونوش کی قیمت میں کمی ہو گی ایسا کوئی لفظ بھی بجٹ میں ہے؟ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر میں وزیر خزانہ نے غریب کو ریلیف دینے کی بات نہیں کی،حکومت نے ریلیف دینے کی کوشش ہی چھوڑ دی ہے،جس ملک میں الیکشن چوری ہوتا ہو وہاں کون سی انتخابی اصلاحات،مجوزہ اصلاحات مستقبل میں دھاندلی میں آسانی کیلئے ہیں یہ سب پارلیمانی نظام کو ختم کر کے صدارتی نظام لانے کی کوشش ہے۔الیکشن چوری کرنا چھوڑ دیں سب ٹھیک ہوجائے گا۔
جب ووٹنگ کا نظام ہی الیکٹرانک ہوا تو دھاندلی کا ثبوت بھی نہیں ہو گا جس سپیکر کی ارکان نہ سنتے ہوں اس کا عدم اعتماد ہو چکا خود گھر چلا جائے ۔پی ڈیم ایم میں ہر اس جماعت کیلئے جگہ ہے جس پر اعتماد بحال ہو،پیپلز پارٹی اور اے این پی نے اعتماد توڑا ہے۔اصل چیز ہمارا بیانیہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اہم سرکاری اداروں کی نجکاری کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام