(ویب ڈیسک) ہر سال پیرو کے علاقے کوئسکا میں اپوریمیک دریا پر رسی سے بنے پل کو گِرا دیا جاتا ہے اور اس کی جگہ نیا پل تعمیر کر دیا جاتا ہے۔ یہ پل پیرو کے شاہی خاندان کی آخری باقیات میں سے ایک ہے اور آج بھی قابلِ استعمال ہے۔
لاطینی امریکہ کے ایک ملک پیرو میں ایک دریا پر بنایا گیا پل دنیا کا واحد پل ہے جو مقامی گھاس پھوس کی رسیوں سے بنایا گیا ہے۔ تنگ کھائی پر قائم اس پل سے دس منزل نیچے تیزرفتار دریا، اپوریمک بہتا ہے۔ یہ دنیا کا آخری پل ہے جو صدیوں پرانا ہے جہاں سے اب بھی عام افراد بلاخوف وخطر ایک سے دوسرے کنارے تک آتے اور جاتے رہتے ہیں۔
یہاں کے مقامی قبائلی، قیوچہ کہلاتے ہیں جو ہر سال ماہِ جون میں خاص قسم کی گھاس سے پل کی مرمت کرتے ہیں۔ سب سے پہلے گھسنے اور ٹوٹ جانے والے حصوں کی مرمت کی جاتی ہے۔ اس پل کو ’کھیس واچاکا‘ کا نام دیا گیا ہے جو مقامی گھاس کے نام پر رکھا گیا ہے۔
مقامی افراد اس کی مرمت کو ایک اعزاز سمجھتے ہیں اور یہ عمل نسل درنسل جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ رسیوں سے بنا واحد معلق پل ہے جسے یونیسکو نے عالمی ورثے میں شمار کیا ہے۔ کیوسکو میں واقع اس پل کو دیکھنے کے سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔
ایک پودے کی گھاس سے تراشا گیا یہ پل 600 برس پہلے بنایا گیا تھا جس کی لمبائی 100 فٹ اور چوڑائی سوا میٹر ہے جو 28 میٹر گہرائی گھاٹی کے اوپر معلق ہے۔ رسی بنانے کے عمل میں اطراف کے چار قصبوں کے لوگ مسلسل کئی ہفتے تک رسیاں بُنتے رہتے ہیں۔ گھاس کو گیلا کرکے کچلا جاتا ہے اور اس کے بعد انہیں خشک کرکے رسی کی صورت دی جاتی ہے۔
سب سے مشکل مرحلہ رسیوں کو پل تک لانا ہوتا ہے کیونکہ راستہ انتہائی پتھریلا اور تیز ہوا دار ہوتا ہے۔ پل کی تعمیر سے قبل جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے۔ بعض افراد نے خیال ظاہر کیا کہ اگر مقدس پل کی مرمت نہ کی گئی تو دیوی دیوتا ان سے ناراض ہوسکتے ہیں۔