(24 نیوز) پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ وہ وقت بھی دور نہیں جب قبر پر بھی ٹیکس لگے گا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ کیا قبر پر بھی ٹیکس لگایا جا رہا ہے، اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ابھی آئی ایم ایف کو اس کا پتہ نہیں، کراچی میں قبر کھودنے والے گورکن پر بھی ٹیکس لگنا چاہیے، آئی ایم ایف کے دباؤ پر ہر چیز پر ہی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیت اللہ شریف کے کنجی بردار الشیخ زین العابدین الشیبی انتقال کرگئے
سینیٹر اخونزادہ چٹان نے سینیٹ کی خزانہ کمیٹی میں تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا و پاٹا میں ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے، ایف بی آر فاٹا و پاٹا کے لیے ٹیکس چھوٹ کی مخالفت کرتا ہے، ان علاقوں کو انڈسٹری دیں تاکہ سرمایہ دار ترقی کریں، فاٹا و پاٹا کے لیے 4 سے 5 سالہ پلان ہونا چاہیے، وہاں سٹیل میں ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے، فاٹا میں ان پٹ پر 6 فیصد کے بجائے 3 فیصد ٹیکس کر دیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ٹیکس چھوٹ کا فائدہ فاٹا کو نہیں ہوتا، فاٹا کو ٹیکس چھوٹ کا فائدہ صرف چند لوگوں کو ہوتا ہے۔
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے ایف بی آر کے حکام سے سوال کیا کہ کھلے دودھ کا کیا ریٹ ہے؟ ایف بی آر کے حکام نے کہا کہ ہم نے کبھی کھلا دودھ نہیں خریدا، جس پر سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ اس وقت مرغی کا ریٹ کیا ہے، بازار جایا کریں، دودھ اور مرغی خریدا کریں، آپ یہ چیزیں خریدیں گے تو آپ میں ہمدردی پیدا ہو گی، جب آپ بھی یہ چیزیں نہیں خرید سکیں گے تب آپ کو احساس ہوگا۔