(24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنادیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کو عہدے سے ہٹانے کے لئے محمد سرفراز عباس خان کی دائر درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے شبلی فراز کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ پیش ہوئے د۔رخواست میں شبلی فراز اور سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ شبلی فراز پہلی بار 2015ء میں سینیٹر بنے اور انکے عہدے کی معیاد2 مارچ کو ختم ہو گئی، 21 اپریل 2020ء کو سینیٹر شبلی فراز کو وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپا گیا، 3 مارچ کو شبلی فراز دوسری بار سینیٹر منتخب ہوئے،آئین کے تحت سینٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد شبلی فراز وزیر اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کے پابند تھے۔دوسری بار سینیٹر منتخب ہونے کے بعد شبلی فراز وفاقی وزیر کا دوبارہ حلف لینے کے پابند تھے۔شبلی فراز 2 ہفتوں سے غیر قانونی طور پر وزیر اطلاعات و نشریات کے عہدے پر براجمان ہیں،عدالت سے استدعا ہے کہ سینیٹر شبلی فراز کو عہدے سے ہٹایا جائے، درخواست کے حتمی فیصلے تک سینیٹر شبلی فراز کو کام کرنے سے روکا جائے، درخواستگزار نے مزید استدعا کی کہ شبلی فراز کی بطور وزیر وصول کی گئی تنخواہیں بھی واپس وصول کرنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد اسے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔