پولیس اور ایف آئی اے کو عمران خان کیخلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس

Mar 22, 2023 | 14:42:PM
لاہور ہائیکورٹ نے پولیس اور ایف آئی اے کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دی ہے، اب حکم امتناعی کو برقرار نہیں رکھ سکتے
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے پولیس اور ایف آئی اے کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دی ہے، اب حکم امتناعی کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ وفاق اور پنجاب حکومت کے وکیل نے مقدمات کی رپورٹ پیش کر دی۔ وکلاء نے بیان حلفی کیساتھ عمران خان کیخلاف درج مقدمات کی رپورٹ پیش کی۔

وکیل پنجاب حکومت نے موقف اپنایا کہ گزشتہ شام تک کی یہ رپورٹ ہے، مجھے 23 کیسز کی لسٹ دی گئی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو لسٹ پر دستخط کروانے کی ہدایت کر دی۔

فواد چودھری نے کہا کہ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ شاید 100 کیسز ہوں گے، مگر یہاں تو کیسز سنچری بھی کراس کر گئے ہیں۔ وکیل عمران خان نے موقف اپنایا کہ کچھ روز پہلے 56 ایف آئی آرز تھیں، آج 84 ہوچکیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ نیب کیسز کی تفصیل اور انکوائریز کی تفصیل کہاں ہے ؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب کے لئے مہلت مانگ لی۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے نیب وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیسز کی لسٹ دینی ہے۔ جس پر وکیل نیب نے کہا کہ میرے لیے ابھی ممکن نہیں ہوگا کہ مکمل تفصیلات فراہم کر سکوں۔

وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ نیب کو 17 فروری کو تفصیلات کے لئے لکھا تھا، عمران خان پر پنجاب کی حد تک 84 مقدمات ہو گئے، کل فیڈرل لیول پر 33 مقدمات تھے آج 43 ہو گئے، گھنٹوں کے وقفے سے پرچے ہو رہے ہیں۔

 وکیل عمران خان نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈی جی نیب لاہور میں ہیں، انہیں بلوا لیں۔ جس پر وکیل نیب نے کہا کہ ڈی جی نیب لاہور کے ہیں پورے ہاکستان کے نہیں ، ہم ان کو درخواست کا تحریری جواب دے دیتے ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ بظاہر درخواست کی حد تک تو مقصد پورا ہو چکا۔ جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ یہ چاہیں تو ایف آئی آر کا ریکارڈ ہیلپ ڈیسک سے لے سکتے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے نیب اور اینٹی کرپشن سے جمعے کو کیسز کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے دونوں اداروں کو آئندہ سماعت تک تادیبی کارروائی سے روک دیا۔

آئی جی پنجاب کیجانب سے عمران کیخلاف درج  مقدمات کی رپورٹ کے مطابق عمران خان ایک مقدمہ میں بے قصور ہیں، سابق وزیراعظم کے خلاف ایک مقدمہ خارج ہوچکا، عمران خان کیخلاف لاہور میں درج مقدمات زیر تفتیش ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ پولیس کا ریکارڈ آگیا ہے، اس لیے ان مقدمات کی حد تک تادیبی کاروائی سے روکنے کا حکم ختم کر رہے ہیں، اب نیب اور اینٹی کرپشن کی حد تک تادیبی کاروائی پر حکم امتناع ہوگا۔

لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 24 مارچ تک ملتوی کر دی۔