(24 نیوز)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہاہے کہ ایک ساتھ الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں بحران آئے گا،الگ الگ انتخابات کروانے سے ملک میں انارکی اور افراتفری پھیلے گی، الیکشن سے بھاگ نہیں رہے چاہتے ہیں ملک میں شفاف الیکشن ہوں،30 اپریل کی تاریخ بھی 90 روز کی مدت سے باہر ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہاکہ پارلیمنٹ کو اختیار ہے وہ آئین میں ترمیم کر سکتا ہے ، تمام اداروں کے اختیار پارلیمنٹ کی مرہون منت ہیں ،پارلیمان کے پاس اختیار ہے وہ کسی بھی ادارے کے اختیارات طے کرے، وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ پارلیمنٹ 3 نکات پر بحث کرکے حکومت کی رہنمائی کرے، پارلیمنٹ سیاسی، انتظامی اور عدالتی بحران پر بحث کے بعد رہنمائی دے،الیکشن اور معاشی صورتحال پر پارلیمان کو رہنمائی کرنی چاہئے، اس وقت سیاسی اور انتظامی بحران کے ساتھ عدالتی بحران بھی ہے، عدالتی بحران کوشش کرکے پیدا کیاگیاہے،ملک میں بحران نہیں ہے تاہم پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،حالات خراب نہیں مگر حالات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک جماعت اور اس کا لیڈر ملک میں افراتفری اور بحرانی کیفیت کیلئے کوشاں ہے، یہ وہی شخص ہے جس نے2014 میں دھرنے سے ملک مخالف سرگرمیوں کا آغاز کیا، 2013 تا2018 پانچ سال میں ایک دن ایسا نہیں گزرا جب افراتفری پیدا نہ کی ہو، یہ ایک فتنہ ہے اس کا ادراک نہ کیا تو ملک کو نقصان پہنچائے گا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ الیکشن مینج کرکے عمران خان کو برسراقتدار لایاگیا، موجودہ معاشی صورتحال میں موجودہ حکومت کا کوئی قصور نہیں ، وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ آئیں بیٹھیں میثاق جمہوریت کریں، چاہتے ہیں ملک کو معاشی بحران کی جانب جانے سے روکیں، جن جماعتوں نے عمران خان حکومت بنائی انہوں نے شہبازشریف کو وزیراعظم بنایا، آڈیو لیک پر اعتراض کرنے والے اپنے دور میں چیئرمین نیب کو بلیک میل کرتے رہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ مسلح جتھے لے کر اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی، عمران خان پر حملہ کرنے والا شخص موٹی ویٹڈتھا، جس طرح احسن اقبال اور نوازشریف پر حملے کرنے والے موٹی ویٹڈ تھے، 11 ماہ میں امریکی سائفر پروپیگنڈا، اہم تعیناتی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی، عمران خان کے پاس توشہ خانہ چوری کا جواب ہے، نہ ٹیریان ، فارن فنڈنگ میں ثبوت، مسلح جتھوں، دہشتگردوں کو کنٹرول کرنے کیلئے اداروں کو تمام اختیارات دیئے جائیں۔
ان کاکہناتھا کہ آئین میں 90 روز کیساتھ شفاف انتخابات بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، یہ بات بنیادی طور پر غلط ہے کہ ہم الیکشن نہیں چاہتے، ہم آئین کے تحت الیکشن چاہتے ہیں، آئین الیکشن ایک ہی دن میں الیکشن کا کہتا ہے، پنجاب ، کے پی الیکشن کے بعد قومی اسمبلی میں شفاف الیکشن پر سوالات اٹھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: رمضان کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاورمیں شروع