جب جنرل صاحب سب جانتے ہیں تو تردید کا فائدہ؟

May 22, 2023 | 00:47:AM

(احمد منصور)برطانوی اخبار ٹیلی گراف کا یہ آرٹیکل اتنا اودھم نہ مچاتا جس میں اس بات کا ذکر شامل کر دیا گیا کہ بشری بی بی کی کرپشن کے ثبوت دکھانے پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس سے ہٹایا تھا۔بلکہ مسئلہ تو اس تردید سے بنا جو غیر متوقع طور پر عمران خان صاحب نے ٹیلی گراف کے آرٹیکل کو ٹیگ کر کے ٹویٹ کی۔

ہم پاکستانی گذشتہ ساڑھے تین سالوں سے اس بات کا مزہ کئی بار لے چکے کہ جب ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم کی بیگم کی فائلیں ان کے سامنے رکھیں گے تو یہ ریاست مدینہ تھوڑی ہے جو وزیراعظم اپنی بیگم کا خود احتساب کرنے کا حکم صادر فرمائیں گے۔ فائلیں لے جانے والا ناقابل قبول اور ناپسندیدہ تو ٹھہرنا ہی تھا۔تو اب جب عمران خان نے ٹویٹ میں پرانی خبر کو تازہ کرنے والے آرٹیکل میں "وقوعہ" کو ہی جھٹلا دیا تو سوالات ہم بھی پوچھ لیتے، چاہے خان صاحب بتائیں نہ بتائیں، ہمیں یقین ہے، ان سوالات میں اتنا جادو ہے کہ ہر سوال ہی اپنا جواب خود ہے۔

چلیں، شروع کرتے ہیں۔
پہلی بات۔۔۔عمران خان صاحب، اگر بشری بی بی کی کرپشن کی فائلیں وجہ نہیں تو بطور وزیراعظم ڈی جی آئی ایس آئی کو ہٹانے کی کوئی تو وجہ ہو گی، وہ ہی بتا دیں؟

دوسری بات۔
سب جانتے ہیں ڈی جی آئی ایس آئی کی پوسٹنگ تو کم از کم دو سال کے لیے ہوتی، اس سے پہلے تبدیل کیا جانا بھی چہ میگوئیوں کا باعث بنتا اور مدت سے زیادہ رہنے کے پیچھے بھی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوتی۔آخر آٹھ ماہ بعد ہی ایسا کیا ہوا کہ ہارڈ کور انٹیلی جنس افسر، جو ڈی جی ایم آئی بھی رہ چکا ہو، جو اس ذمہ داری کے لیے ہر حساب سے موزوں تھا، کو ہٹانے کے لیے آپ روز جنرل باجوہ سے رجوع کرتے تھے؟

ایک اور سوال۔۔۔
کم و بیش ساڑھے تین سال سے یہ بات زیر گردش ہے، خاص کر گذشتہ ایک سال سے تو پاکستان میں یہ حقیقت زبان زدعام ہے، اخبارات میں آیا، آرٹیکلز لکھے گئے، وی لاگز ہوئے، ٹی وی پروگرام ہوئے۔ بلکہ ٹیلی گراف نے تو ایک جملہ لکھا۔ پاکستان میں تو ان فائلوں میں چھپی پوری کرپشن کہانی پر بات ہوئی، مگر تب تو آپ نے کبھی تردید نہ کی، آخر کیوں؟

اگلے سوال سے جڑی یہ بات پہلے کہہ دوں۔
خان صاحب، آپ کی بیگم کی کرپشن، کروڑوں کے ہار تو شاید قوم معاف کر دے لیکن پاک فوج سے دشمنی اور شہیدوں کی توہین کبھی معاف نہیں ہوگی۔
سوال یہ ہے کہ 9 مئی اور بیگم کی کرپشن میں تو زمین آسمان کا فرق ہے۔
کیا آج تردید کا مقصد اس لیے تو نہیں کہ آپ 9 مئی سے جان چھڑوانا چاہتے ہیں؟

اہم ترین سوال۔۔۔
ویسے تو خان صاحب آپ برطانیہ کے نظام انصاف کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے، ٹیلی گراف کے آرٹیکل سے اتنا ہی مسئلہ ہے تو ٹویٹ پر تردید کرنے کی بجائے ٹیلی گراف پر مقدمہ کیوں نہیں کرتے؟ وہاں تو ویسے بھی آپ کے سسر اور بیگم کے لاکھوں کروڑوں کے فنڈز موجود ہیں۔ مقدمہ کر کے اس بیانیے کو ٹھس کرنے کی ہمت کیوں نہیں کرتے؟

ایک اور سوال۔۔۔
اگر بشری بیگم کی کرپشن کے ثبوت نہیں ہیں اور آپ کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں تو پھر فرح گوگی کو کیوں بھگایا ہوا کہ وہ کہیں گواہ نہ بن جائے؟

گنتی کریں تو غالبا یہ ساتواں سوال بنتا، جنرل عاصم منیر کو اگر ہٹایا نہیں تھا تو جنرل فیض کی ڈیمانڈ کیوں کی؟
ایسی کیا کشش تھی جنرل فیض میں، کہ محض آٹھ ماہ بعد ایک بہترین افسر کو تبدیل کر دیا جائے؟

آٹھواں سوال
جنرل عاصم منیر سے ایسا کیا خوف تھا کہ آپ اور آپ کے حواریوں نے پاکستان کے اندر، باہر ہر طرح کی مہم چلا کر ان کے آرمی چیف نہ بننے کے لیے پورا زور لگایا؟
کیا صرف یہ ایک وجہ نہیں تھی کہ جنرل عاصم منیر نے آپ پر ثابت کر دیا تھا کہ جو وقت کے وزیراعظم کے سامنے اس کی بیگم کی کرپشن کی فائلیں رکھنے کی جرات رکھتا ہو، وہ آرمی چیف بن کر کرپشن کیسے برداشت کرے گا؟

نواں سوال
عمران خان صاحب، آپ کے تو جھوٹ بولنے، یوٹرن لینے، اپنی بات سے مکر جانے کی ایک تاریخ ہے، جیسے شادی کی خبروں کو جھٹلایا، 35 پنکچر کے بیانیہ پر پورے ملک میں ہلچل مچائی اور پھر کہہ دیا یہ تو سیاسی بیان تھا، اسی طرح امریکی سازش کا جھوٹا بیانیہ گھڑا۔ ایک لمبی لسٹ ہے تو سوال یہ ہے کہ آپ کی اس بات پر کیسے یقین کر لیں کہ آپ نے جنرل عاصم منیر کو بیگم کی کرپشن سامنے لانے پر نہیں ہٹایا تھا؟

دسواں سوال جس میں اوپر پوچھے گئے سب سوالوں کا عرق موجود ہے اور آپ کو سمجھانے کی ناکام کوشش بھی کہ یہ تردید کسی کام کی نہیں۔ اس سے "بیانیہ" نہیں بننے والا۔

 تردید کر کے آپ کو کیا فائدہ ہو گا؟ چلو آپ سمجھتے کہ عوام آپ کی تردید کا یقین کر لیں گے، لیکن کیا اس سے جنرل صاحب مان جائیں گے، انہیں تو حقیقت کا پتہ ہے نا تو وہ کیسے تردید سے بہلنے والے؟
جنہیں بطور ڈی جی آئی ایس آئی آٹھ ماہ میں ہی "سب کچھ" پتہ چل گیا تھا، اب جب وہ آرمی چیف ہیں، تو کیا ان کے سامنے آپ کی مزید اصلیت نہیں کھل چکی ہو گی؟
اس لیے خان صاحب، ایسی تردیدوں، ادھر اودھر باتیں گھمانے اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ٹارگٹ کرنے اور کرانے سے کچھ نہیں بدلنے والا۔

مزیدخبریں