(طیب سیف) 1971 کے واقعات کو دوبارہ سے دہرایا جارہا ہے، اس پارٹی کو حکومت دی گئی جو ان کے طابع ہے، آج نہیں تو کل ان کو اڈیالہ میں بیٹھے شخص سے بات کرنی ہو گی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری پاکستان رؤف حسن نے کہا کہ پچھلے 2 سال میں ہمارے آوازوں کے ساتھ میڈیا کی آواز کو بھی مسخ کیا گیا، اداروں کی جس طرح تضحیک کی جارہی ہے وہ آپ کے سامنے ہے، جب سے عمران خان کی حکومت کو گرایا اس کے بعد پی ٹی آئی پر جو ظلم ہوئے اس کی مثال نہیں ملتی، ہماری درخواست کے باوجود جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا گیا، جمہوریت کے پیچھے ایک انفرادی ڈکٹیٹرشپ جاری ہے، ہم اس ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے پی ٹی آئی کو 2/3 حکومت دی، پی ٹی آئی پر مظالم ہوئے اور ہماری اکثریت چھینی گئی، پی ٹی آئی کے لوگوں کو گرفتار اور اغوا کیا گیا، تمام ہتھکنڈے اپنائے گئے کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپنی وفاداری بدلیں، تمام کوششوں کے باوجود پی ٹی آئی کو ختم نہیں کیا جاسکا، ظلم صرف پاکستانی عوام کے ساتھ نہیں ریاست پاکستان کے ساتھ بھی کیا گیا، میرے ساتھ جو ہوا وہ کچھ نہیں میرے ساتھ والوں کے ساتھ بہت کچھ ہوا۔
روف حسن نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے ساتھ سب کے ساتھ یہ کیا گیا، تین دن پہلے بھی یہ لوگ میری طرف آئے، انہوں نے مجھے گالیاں بھی دیں اور دھمکیاں بھی، حملہ آور کہتے رہے کہ ہم آپ کے پیچھے ہیں، حملہ آوروں کا مقصد تھا کہ میرا گلہ کاٹ دیں، زخم ٹھیک ہوجائے گا شاید نظر بھی نہ آئے، جو گھاؤ ریاست کے اوپر لگائے ہیں وہ مائل نہیں ہونگے، 1971 کے واقعات کو دوبارہ سے دہرایا جارہا ہے، اس پارٹی کو حکومت دی گئی جو ان کے طابع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رؤف حسن پر حملہ، عمر ایوب نے بڑا مطالبہ کر دیا
انہوں زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا کہ ساری قوم کھڑی ہو، ساری قوم کو باہر نکلنا پڑے گا، یہ سوال میری زندگی کا نہیں پوری ریاست کا ہے، ریاست کو بند گلی میں دھکیل دیا گیا ہے، دو سال میں کوئی بھی بیانیہ بنانے میں یہ کامیاب نہ ہوسکے، فرد واحد کی خواش کو نافذ کرنے والے مکمل طور پر ناکام ہوئے، آپ ہمیں مار دیں ہم جھکیں گے نہیں، مجھے بتائیں کہاں آنا ہے میرے سینے میں گولی مار دیں، ہم کھڑے ہیں اس پاکستان کے لیے جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا، آج نہیں تو کل ان کو اڈیالہ میں بیٹھے شخص سے بات کرنی ہو گی۔