فرانس میں مسلم کمیونٹی کیخلا ف نئی جبری پا بندیاں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانیول میکخواں کا کہنا ہے کہ ”چارٹر آف ریپبلکن ولوز” کا مقصد مسلمانوں کو انتہاپسندی سے روکنا ہے۔اس حوالے سے سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق فرا نس کے صدرنے فرنچ کونسل آف مسلم فیتھ کو وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنانے کے لیے 15 دن کی مہلت دی ہے۔
اس قانون سازی کے بعدمساجد میں اماموں کو حکومت کی مرضی سے لگایااور ہٹایا جاسکے گا۔چارٹر کا مقصد واضح کرنا ہے کہ اسلام مذہب ہے کوئی سیاسی تحریک نہیں۔اس چارٹر کے تحت ملک میںمسلمانوں کے معاملے پر غیر ملکی مداخلت کو روکا جائے گا۔ نئے قوانین کے تحت مسلمان بچوں کی گھروں میں تعلیم دینے پر پابندی ہوگی۔مسلمان بچوں کو آئی ڈی نمبر جاری ہوگا جس سے ان کے اسکول جانے کا ریکارڈ رکھا جائے گا۔ جو مسلمان والدین بچوں کو اسکول میں نہیں پڑھائیں گے انھیں 6 ماہ قید اور بھاری جرمانے ہوں گے۔اس چارٹر میں مذہبی بنیادوں پر سرکاری حکام سے الجھنے پرسخت سزائیں دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ سے فرانس میں مسلمانوں کونفرت انگیز سلوک کا سامنا ہے جب کہ کئی مساجد کو بند کردیا گیا ہے۔ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد سے فرانس میں اسلام مخالف اقدامات میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس سے قبل بھی فرانس میں مسلمان خواتین کے حجاب پہننے سمیت دیگر مذہبی علامات پر پابندی عائد ہے۔