(24نیوز)چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں فردِ جرم کیخلاف اپیل پر سماعت کے موقع پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے وکیل حامد خان نے سپریم کورٹ سے التواء مانگ لیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ دیا ہے، ہائی کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لینا چاہتا ہوں۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا تو نیا آرڈر آیا ہے جس کیخلاف آپ کی یہ اپیل ہے اسے ہم ابھی بھی سن سکتے ہیں،وکیل حامد خان نے کہا کہ مجھے ہائی کورٹ کے انٹرا کورٹ اپیل کے فیصلے کا جائزہ لینے کیلئے التواء دے دیں۔
بعدازاں عدالت نے حامد خان کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قدر میں کمی،روپیہ مزید تگڑا ہو گیا
دوسری جانب سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دوران جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس میں کہا ہے کہ سائفر کیس میں کچھ دفعات میں سزائے موت اور عمر قید ہے۔
سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی،جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے جس میں جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس عائشہ ملک بھی شامل ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے روسٹرم پر آ کر ایف آئی آر پڑھ کر سنائی،جسٹس سردار طارق مسعود نے سوال کیا کہ یہ معاملہ کب کا ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ یہ معاملہ 2022ء کا ہے،جسٹس سردار طارق نے کہا کہ سائفر کا مقدمہ درج ہونے میں پورا سال ہی لگا دیا ہے، کچھ دفعات میں سزا 2 سال ہے، کچھ میں سزائے موت اور عمر قید ہے۔
سلمان صفدر نے انکوائری رپورٹ اور مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی پر لگے الزامات پڑھ کر سنائے،انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اعظم خان کو سائفر کو غلط رنگ دینے کا کہا، الزام لگایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بلواسطہ یا بلاواسطہ ریاست کو نقصان پہنچایا۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ شریک ملزمان کے کردار کا تعین ہوا؟وکیلِ صفائی نے کہا کہ اسد عمر کو چھوڑ دیا گیا ہے اور اعظم خان کو ملزم سے استغاثہ کا گواہ بنا دیا گیا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ پہلے کیس پر کہا گیا کہ اعظم خان ملزم ہیں۔