اسلام آباد میں کسی کو بھی جلسے، جلوس یا دھرنے کی اجازت نہیں دیں گے، محسن نقوی

جو بھی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرے گا اس کیخلاف کارروائی ہوگی،ہم قانون کے پابند ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کا آرڈر سب نے پڑھ لیا،24نومبر کے احتجاج کیلئے کسی نے کوئی درخواست نہیں دی،وفاقی وزیر داخلہ

Nov 22, 2024 | 15:23:PM

(24نیوز)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہم قانون کے پابند ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کا آرڈر سب نے پڑھ لیا، اسلام آباد میں کسی کو بھی جلسے، جلوس یا دھرنے کی اجازت نہیں دیں گے، 24نومبر کے احتجاج کیلئے کسی نے کوئی درخواست نہیں دی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر 100فیصد عملدرآمد کریں گے،اس سوال پر کہ حتجاج کو روکنے کی کوشش کے دوران ہونے والے ممکنہ جانی نقصان کا ذمہ دار کون  ہے؟ وزیر داخلہ نے کہاکہ ذمہ دار وہی ہوں گے جو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرکے آرہے ہیں، ذمہ دار وہ ہوں گے جو دھاوا بولنے آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت پھر بلندیوں پر،خریداروں نے سر پکڑ لئے
 ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ نہ دکان بند ہونی چاہیے، نہ کاروبار بند ہونا نہ چاہیے، نہ سڑک بند ہونی چاہیے اور نہ موبائل فون سروس بند ہونی چاہیے لیکن بتائیں ہم کیا کریں؟

پارہ چنار واقعے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ ’خیبرپختونخوا میں امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، اس کے باوجود کہ صوبائی حکومت دھاوا بولنے آرہی ہے لیکن کل انہیں دہشت گردی کے پیش نظر ایف سی کی 15 پلاٹون چاہیے تھیں، حالانکہ ہمیں اسلام آباد میں بھی ایف سی کی ضرورت تھی لیکن ہم نے یہاں روک کر نفری وہاں بھجوائی ہے‘۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی معاونت کرنا ہمارا فرض ہے لیکن صوبائی حکومت سے بھی پوچھا جائے کہ ان کی توجہ وہاں دہشت گردی ختم کرنے پر ہونی چاہیے یا یہاں دھاوا بولنے پر ، آج وہاں ایک طرف جنازے ہورہے ہیں اور دوسری طرف دھاوا بولنے کی تیاری ہورہی ہے، وفاقی حکومت کا کام صرف معاونت فراہم کرنا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد امن و امان ہماری ذمہ داری نہیں ہے، جو وہ مطالبہ کرتے ہیں ہم اسے پورا کرتے ہیں لیکن امن و امان کی پہلی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ 40 جنازے اٹھنے کے بعد وہاں بیٹھے لوگوں کو خود سوچنا چاہیے کہ ان کی پہلی ترجیح کیا ہونی چاہیے، انہوں نے کہاکہ جو بھی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرے گا اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔
 

مزیدخبریں