احساس پروگرام کے تحت ایک ہزار ماہانہ غریبوں کی عزت نفس مجروح کرنے کےمترادف ہے ۔۔پروگرا م ڈی این اے میں تجزیہ کارو ں کی رائے
Stay tuned with 24 News HD Android App
( 24نیوز) مہنگائی نے غریب اور متوسط طبقے کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، حکومت نے مہنگائی سے بلکتے عوام کو سبسڈی کے نام پر ایک ہزار روپے ماہانہ بھیک دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جو احساس پروگرام کے ذریعے کم آمدنی والوں کو دیئے جائیں گے ۔ 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں سلیم بخاری ، افتخار احمد ، پی جے میر اور جاوید اقبال نے حکومت کی اس تجویز کو غریبوں کے ساتھ مذاق قرار دیا ۔
سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت 31 ہزار ماہانہ آمدن پر ایک ہزار روپے ماہانہ غریبوں کی عزت نفس مجروح کرنے کےمترادف ہے ۔افتخار احمد کا کہنا تھا کہ ایک ہزار ماہانہ کا مطلب 33روپے 33 پیسے روزانہ ہے۔ حکومت اگر مہنگائی سے تنگ عوام کو ریلیف نہیں دے سکتی تو ان کی توہین تو نہ کرے ۔سبسڈی کے نام پر اربوں روپے کن کی جیبوں میں جاتے ہیں اس کا کبھی آڈٹ نہیں ہوا۔
جاوید اقبال نے کہا یہ مذاق ہے کہ پہلے پانچ چھ ارب روپے کا اضافہ کر دو بعد میں ایک دو ارب کی سبسڈی دے کر مطمئن کرنے کی کوشش کرو۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر جناب وزیر اعظم عمران خان سے گزارش ہے کہ عوام کی چیخوں پر کان دھریں۔ جس طرح وہ معیشت ، گورننس ، دین اور مہنگائی پر لیکچر دیتے ہیں اس سے عوام کا پیٹ نہیں بھرے گا۔ اگر انہیں عوام کی تکلیف کا احساس ہے تو کچھ عملی اقدامات کرنے ہوں گے ۔ ان کا کہنا تھا اگر پاکستان ڈیفالٹ کر گیا تو وہ وقت بھی آسکتا ہے جب ہمیں دفاعی اخراجات پورے کرنے کے لئے قرض لینا پڑے۔
پی جے میر نے گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر کے ڈالر کی قدر میں اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غیر ضروری بیان دیا جس کے باعث ان پر تنقید ہو رہی ہے ۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے حوصلہ افزا جواب نہیں ملا ۔
سلیم بخاری نے کہا کہ ہم نےامریکا کو ناراض کر دیا ہے ۔امریکا ابسولوٹلی ناٹ کا بدلہ لے گا اور وہ انہی ذرائع سے پاکستان پر دباؤ بڑھائے گا ۔ اگر آئی ایم ایف سے مذاکرات نہیں ہوتے تو ورلڈ بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک بھی ہاتھ کھینچ سکتے ہیں۔
افتخار احمد نے پینل کی توجہ اپوزیشن کے احتجاج کی جانب دلائی۔ ملک کے تمام بڑے شہروں میں پی ڈی ایم مہنگائی کے خلاف ریلیاں نکال رہی ہے۔ عوام اگر سڑکوں پر نکل آئے تو یہ احتجاج حکومت کے لئے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم لاہور پہنچے ہیں اور ان کی وزیر اعلٰی پنجاب عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے بھی ملا قات ہوئی ہے۔ ادھرکالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے حکومت کے خلاف احتجاج کی کال دے دی ہے اور لاہور میں جھڑپوں کے دوران پر تشدد واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔ حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ فیض آباد کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت کے لئے اشد ضروری ہے کہ حالات کو قابو رکھنے کے لئے اقدامات کرے۔ اس ضمن میں ایک مذاکراتی کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے جو مشتعل ٹی ایل پی سے مذاکرات کرے گی مگر شہر میں جلاؤ گھیراؤ کو سلسلہ شروع ہو چکا ہے جو خطرناک ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مذہبی تنظیم کا لانگ مارچ، وزارت داخلہ کا انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے کا حکم