اعظم سواتی کیخلاف بغاوت میں معاونت کا کیس نہیں بنتا،تحریری فیصلہ جاری

Oct 22, 2022 | 11:21:AM

(24 نیوز )پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری ،سپیشل جج سنٹرل اسلام آباد راجہ آصف محمود نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ۔


تحریری فیصلہ کے  مطابق بغاوت پر اکسانے کی دفعات کے تحت کیس میں مزید انکوائری کی ضرورت ہے، ٹرائل میں شواہد ریکارڈ کرنے کے بعد ثابت ہو گا کہ پٹیشنر کا ٹوئٹ کرنے کا مقصد اور ارادہ کیا تھا،ملزم کی عمر 74 سال ہے اور کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں، ملزم کو سلاخوں کے پیچھے بھجوا دیا گیا ہے جس سے مزید تفتیش کی ضرورت نہیں، اعظم سواتی کی دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں :کارکنان احتجاج ختم کر دیں، لانگ مارچ کی تیاری کریں، عمران خان کا نااہلی کے بعد خطاب
اعظم سواتی اپنا اوریجنل پاسپورٹ تاحکم ثانی عدالت میں جمع کرائیں،پراسیکیوشن کے مطابق ٹوئٹ کے ذریعے پاک فوج میں تفریق ڈالنے اور ریاست کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، پراسیکیوشن کے مطابق عوام میں پاک فوج اور آرمی کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، پراسیکیوشن کے مطابق ٹوئٹ سے تاثر دیا گیا کہ آرمی چیف عدلیہ پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، پٹیشنر کے وکیل نے کہا کہ اعظم سواتی پر سیاسی مخالفین کی ایما پر مقدمہ بنایا گیا جو بدنیتی پر مبنی ہے، پٹیشنر کے وکیل نے کہا مقدمے کا مقاصد اعظم سواتی کی تضحیک، ان پر تشدد اور ہراساں کرنا تھا۔


ایسے کسی افسر کا نام ریکارڈ پر نہیں جس نے موجودہ ملزم کی معاونت کی یا ان کی معاونت کی گئی ہو، اعظم سواتی کے خلاف بغاوت میں معاونت کرنے کی دفعات کا کیس نہیں بنتا، اگر مان لیا جائے کہ پٹیشنر کا ارادہ بغاوت پر اکسانے کا تھا تو اس کے لیے پاکستان پینل کوڈ کی الگ دفعہ موجود ہے۔

مزیدخبریں