اگر کوئی چیف جسٹس کہے کہ مجھ پر کسی ڈکٹیٹر کا پریشر ہے تو اسے استعفیٰ دے کر الگ ہو جانا چاہیئے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کو عدلیہ اور ایگزیکٹو کی ضرورت ہے، پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا اسکی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین میں اختیارات کی تاریخ لکھی ہے، اس میں سے ایک ادارہ عدلیہ بھی ہے، اس پر پہلا حملہ تب ہوا جب آئین تحلیل کیا گیا۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے کیس میں اس وقت کے جج کے ریمارکس کو غیر پیشہ وارانہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس وقت کے جج نے نواز شریف سے ان کی تنخواہ کے بارے میں کہا تھا کہ آپ تنخواہ لے سکتے تھے جو آپ نے نہیں لی اس لیے آپ اچھے انسان نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے نامزد ججز پر اعتراضات اٹھا دیے
انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے بلیک لسٹ بناؤں تو اس میں جسٹس محمد منیر، جسٹس انوار الحق، جسٹس ارشاد حسن خان اور تمام ڈِکٹیٹرز کے نام ڈالوں گا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے ذوالفقار علی بھٹو کے کیس کے حوالے سے کہا کہ اگر چیف جسٹس آف پاکستان کہے کہ مجھ پر جنرل ضیاء الحق کی طرف سے دباؤ تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دو تو یہ غلط ہے کیونکہ اگر یہ دباؤ برداشت کرنے کے قابل نہیں