(24 نیوز)غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے تیز کرنے کا اعلان،فضا سے پھینکے گئے پمفلٹ میں فلسطینیوں کو ایک بار پھر غزہ کا شمالی علاقہ خالی کرنے کی وارننگ،چوبیس گھنٹے میں اسرائیلی بمباری سے غزہ میں مزید248 فلسطینی شہید،سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے مغربی کنارے پر پہلا فضائی حملہ کیا اور جنین پناہ گزین کیمپ میں مسجد کو نشانہ بنایا،2 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے،2ہفتے سے جاری حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد4ہزار500سے زائد ہو گئی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے حزب اللّٰہ لبنان کو جنگ میں دھکیل رہا ہے،لبنان کو جنگ میں دھکیلنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا،الٹا بہت کچھ ہاتھ سے نکل جائے گا،ادھرامریکی وزیرِ خارجہ نےلبنان کے وزیرِ اعظم سے رابطہ کیا ہے،اسرائیل لبنان سرحدی کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئےانٹونی بلنکن نے کہاہے کہ واشنگٹن سمجھتا ہے لبنانی مسلح افواج، انٹرنل سیکیورٹی فورس لبنان کے استحکام کی واحد قانونی ضامن ہیں، حماس اسرائیل تنازع میں لبنان کو گھسیٹنے سے لبنانی عوام پر اثر پڑے گا۔
ضرورپڑھیں:اسپتال پر بمباری،بھارتی کمپنی نے اسرائیلی پولیس کو وردیوں کی سپلائی روک دی
ادھر اسرئیلی بمباری اور محاصرہ کے باعث غزہ میں زندگی موت سے بھی بدتر ہوگئی، بجلی پہلے ہی نہیں تھی،ایندھن ختم ہونے پر اب جنریٹر بھی بند ہوگئے، اسپتالوں کا عملہ موبائل فون کی ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کرنے پر مجبور ہے۔
رفح راہداری سے امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونا شروع ہوگئے تاہم یہ امداد سمندرمیں قطرے کے برابر ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 5 لاکھ لوگوں کو غذا فراہم کرنے کیلئے غزہ تک رسائی چاہتے ہیں تاکہ ان کی جان بچائی جاسکے۔
خان یونس کے اسپتال میں کوئی آئی سی یو بیڈز موجود نہیں۔جنگ کے زخمی،بچے ، اور خواتین بغیر کسی طبی امداد موت کے منہ میں جانے لگے۔ننھے بچے،معمرافراد خوراک اور پینے کے صاف پانی کو ترس رہے ہیں۔مصر سےرفح سرحد سے غزہ پہنچنے والی امداد سمندرمیں قطرے کے برابر ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق،غزہ میں پچاس ہزار خواتین حاملہ ہیں۔جنہیں فوری طبی امداد ضرورت ہے۔لیکن جنگ کے باعث زچہ و بچہ دونوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
حما س کے جنگجوؤں نے دو امریکی ماں بیٹی کو رہا کرکے امن کا پیغام دیالیکن اسرائیل اور اس کے حواریوں پر معصوم فلسطینیوں پر زرا بھی رحم نہ آیا ۔اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین نے غزہ میں امداد کی رسائی نہ ہونے کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیدیا۔ماہرین کا کہنا ہے غزہ کا محاصرہ، امداد کو رسائی نہ دینا اور فلسطینیوں کی جبری منتقلی، ناقابل بیان ظلم ہے ۔غزہ کے 20 لاکھ افراد کیلئے کھانا، پانی، دوا اور ایندھن موجود نہیں ہے۔