چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریٹائرمنٹ سے قبل چیمبر ورک پر چلے گئے
چیمبر ورک کے دوران مقدمات کے فیصلے لکھیں گے اور25 اکتوبر کو ریٹائر ہو جائیں گے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی دو روز کے لئے چیمبر ورک پر چلے گئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی پرسوں جمعرات سے دوبارہ معمول کے مقدمات کی سماعت کریں گے،جسٹس منصور علی شاہ کا بنچ کمرہ عدالت نمبر ایک میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیمبر ورک کے دوران مقدمات کے فیصلے لکھیں گے،وہ 25 اکتوبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔
قاضی فائزعیسٰی مرحوم قاضی محمد عیسٰی کے صاحبزادے ہیں جن کا شمار بانی پاکستان محمد علی جناحؒ کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا، قاضی محمد عیسیٰ صوبہ بلوچستان میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اہم رہنما اور پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن بھی تھے،انہیں آل انڈیا مسلم لیگ بلوچستان کے پہلے صدر ہونے کا اعزاز حاصل تھا،بعد میں جب پاکستان کے قیام کیلئے ریفرنڈم ہوا تو انہوں نے اس میں بھرپور تحریک چلائی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے،ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی،کراچی گرائمر سکول سے او اوراے لیول کیا، پھر قانون کی اعلیٰ تعلیم کیلئے لندن چلے گئے ۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی 30 جنوری 1985 کو بلوچستان ہائی کورٹ اور مارچ 1998 میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بنے،پی سی او کیس فیصلے کے نتیجے میں بلوچستان ہائیکورٹ کے تمام جج فارغ ہوگئے تو جسٹس فائز عیسیٰ 5 اگست 2009 کو براہ راست بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس فائز ہوئے، جج مقرر ہونے سے قبل 27 سال تک وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے،انہوں نے 5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا،انہوں نے نومبر 2007ء میں سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے لگائی گئی ایمرجنسی اور عبوری آئینی حکم کے تحت ججز کے حلف لینے کی بھی شدید مخالفت کی تھی،اس عرصے کے دوران انہوں نے کئی اہم مقدمات میں انتہائی اہم فیصلے تحریر کئے۔
بطور وکیل وہ بلوچستان ہائیکورٹ کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور شریعت کورٹ میں پیش ہوتے رہے جبکہ متعدد بار عدالت میں بطور معاونت و مددگار بھی طلب کئے گئے، وہ بلوچستان اور سندھ ہائی کورٹ کے علاوہ سپریم کورٹ بار کے رکن تو رہے لیکن بار کی سرگرم سیاست نہیں کی۔
وہ 5 ستمبر 2014 کو عدالت عظمٰی پاکستان کے جج بنے تھے،وہ پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس ہیں۔