26 ویں آئینی ترمیم،عام آدمی کو عدالتوں سے جلد انصاف ملےگا،وزیراعظم

آئینی ترمیم ترقی، خوشحالی، معاشی اور سیاسی استحکام کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے:شہباز شریف

Oct 22, 2024 | 12:53:PM
26 ویں آئینی ترمیم،عام آدمی کو عدالتوں سے جلد انصاف ملےگا،وزیراعظم
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے عوام کو جلد عدالتوں سے انصاف ملے گا، ترمیم پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے مؤثر ثابت ہوگی۔

وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا  اجلاس ہوا،اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے پارلیمنٹ نے منظور کی، آئینی ترمیم کی منظوری پر مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں، آئینی ترمیم ترقی، خوشحالی، معاشی اور سیاسی استحکام کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے کیسز سالوں سے عدالتوں میں لٹکے ہوئے ہیں، انصاف نہیں ملتا، آئینی بنچ کے قیام سے عام آدمی کو سہولت ملے گی، 2006 میں شہید بینظیر بھٹو اور نوازشریف کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، یہ اس وژن کی بھی تکمیل ہے اور اس وژن کی سچائی کی گواہی ہے، اب بھی تمام سیاسی رہنماؤں سے اس ترمیم پر طویل مشاورت ہوئی، انتھک محنت اور مشاورت کے بعد ہر آئینی شق پر بات ہوئی اور ڈرافت منظور کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور استحکام کیلئے بہت مؤثر اور مثبت ثابت ہوگی، جنہوں نے مدد کی ان تمام سیاسی لیڈران کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، میرے قائد نوازشریف کی پوری رہنمائی اور مدد حاصل تھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ ترمیم پر مولانا فضل الرحمان صاحب سے تفصیلی گفتگو ہوئی، ایم کیو ایم کے رہنما، اے این پی اور تمام سیاسی زعما نے بھی اس ترمیم پر مشاورت کی، تمام سیاسی زعما نے فرداً فرداً اور انفرادی معاونت کی، سینیٹ میں بل 65 جبکہ نیشنل اسمبلی میں یہ بل 225 ووٹوں سے پاس ہوا جس پر سب کا فرداً فرداً اور اجتماعی طور پر شکر گزار ہوں۔

"افواج پاکستان نے بھی ایس سی او کانفرنس کو کامیاب بنانے میں مدد کی"

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایس سی او کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر بھی سب کا شکر گزار ہوں، شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس پاکستان کیلئے کامیاب کانفرنس ثابت ہوئی، ایس سی او کانفرنس کے کامیاب انعقاد سے پاکستان کا امیج دنیا میں بڑھا، اس میں چیلنج بھی کافی تھے، سب سے بڑا دہشت گردی کا چیلنج تھا۔

انہوں نے کہا کہ عطاء تارڑ، وزیر داخلہ محسن نقوی اور ان کی پوری ٹیم کا شکر گزار ہوں، امن و امان کو یقینی بنانے والے تمام اداروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، افواج پاکستان نے بھی ایس سی او کانفرنس کو کامیاب بنانے میں مدد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی وزیراعظم 11 سال بعد پاکستان آئے، اسلام آباد کو پھولوں سے سجایا گیا، اسلام آباد قدرتی طور پر بھی خوبصورتی کا حامل شہر ہے، چین اور روس کے وزیراعظم نے اسلام آباد کی خوبصورتی کی تعریف کی، پرائم منسٹر آفس کی ٹیم کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں آہستہ آہستہ بہتری اور نکھار آ رہا ہے، اللہ کرے گا ہماری اجتماعی کاوشوں سے پاکستان آگے کی طرف رواں دواں ہوگا، اللہ کی مہربانی سے مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد پر آگئی ہے۔

"غزہ اور لبنان کے بھائیوں کیلئے جتنا ہو سکا پاکستان نے تعاون کیا "

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ، لبنان میں ظلم و ستم جاری ہے، بے گناہ بچوں اور خواتین کا قتل عام کیا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی سیزفائر کی قراردادوں پر کوئی عمل نہیں ہوا، دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں نے اس سے پہلے ایسے دلخراش مناظ نہیں دیکھے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ امید کرتے ہیں دن رات کھیلی جانے والی خون کی ہولی کا خاتمہ ہو، غزہ اور لبنان کے بھائیوں کیلئے جو تعاون ہوسکا پاکستان نے کیا، فلسطین اور غزہ کے بھائیوں کیلئے مزید امدادی سامان پہنچایا جائے گا، سامان پہنچانے کیلئے راستے میں بہت سی رکاوٹیں حائل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس میں وکیل نے وقت مانگ لیا

 انہوں نے کہاکہ یقیناً اس آئینی ترمیم سے عام آدمی، جس کے قانونی معاملات سالوں سے لٹکے ہوئے ہیں، اس کو انصاف نہیں ملتا، خاص طور پر جو وسائل نہیں رکھتا، جس کی کوئی شنوائی نہیں ہے، آئینی ترمیم کی منظوری اور آئینی بینچ کی تشکیل سے اس عام آدمی کو آسانی ہوگی اور اس کے معاملات جلد طے ہونے کی قوی امید ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم 2006 میں لندن میں شہید بینظیر بھٹو اور میاں نوازشریف کے درمیان طے پانے والے میثاق جمہوریت کے وژن کی بھی تکمیل ہے اور اس وژن کی سچائی کی گواہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والے تمام سیاسی زعما سے بے پناہ مشاورت اور ملاقاتیں ہوئیں، جس میں حزب اختلاف اور اتحادی جماعتیں بھی شامل ہیں، یہ بڑی انتھک محنت اور دل کی گہرائیوں سے مشاورت کے بعد ہر ایک شق پر بحث کے بعد یہ مسودہ منظور کیا گیا، یہ عمل مشاورت کی روح کی عکاسی ہے۔