چین کی دس خلائی کامیابیاں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) چین دنیا کے ابھرتی ہوئے ممالک میں سے ایک ہے۔ زمین پر مختلف شعبوں میں ترقی پانے کے علاوہ خلا میں بھی چین نے پچھلے دس سال کے عرصے میں مختلف کامیابیاں حاصل کی ہیں۔دسمبر 2013 میں چاند پر ایک روبوٹک محقق بھیجا تھا۔ جو بارہ دن کی مسافت کے بعد چاند پر پہنچنے والا پہلا خلائی جہاز تھا۔ بعدازاں چاند پر پہلا چینی قمری روور بھیجا گیا جس نے 1000 دنوں تک چاند پر کام کیا۔
نومبر2016 میں چائنہ کا سب سے مضبوط اور جدید راکٹ(لانگ مارچ 5) سائنسی تجربے کیلئے استعمال ہونے والی سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کے لئے استعمال کیا گیا۔ راکٹ کی وزن اٹھانے کی صلاحیت دوسرے راکٹس کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ ہے۔ دسمبر 2018 میں چائنہ کی جانب سے چوتھا قمری محقق مشاہدے لے لئے چاند کے اس حصے میں بھیجا گیا جس سے زیادہ تر محققین انجان تھے۔ یوٹو 2 روور چاند پر 1400 دنوں تک 1300 میٹر تک چاند کی زمین پر لمبے عرصے تک کام کرنے والا روور قرار پایا گیا۔
جون 2019 میں ییلو سی میں پہلا سمندری خلائی لانچ کیا گیا۔ اس سے پہلے بھی چائنہ 310 سے زائد راکٹ اپنے زمینی خلائی لانچ سینٹرز میں بھیج چکا ہے۔ جولائی 2019 میں آئی سپیس خلا میں دوسیٹلائٹس اورتین تجربہ کرنے والے پےلووڈ بھیجنے والی پہلی نجی کمپنی قرار پائی۔ جولائی 2020 میں چائنہ میں مکمل طور پر تیار کردہ بیڈو نیویگیشن سیٹلائٹ کا اولان کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ پوری دنیا کو خدمات فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ نومبر 2020 میں 44 سال بعد چاند سے 1731 گرام پتھرواپس لانے میں کامیابی حاصل کی۔ ریسرچ کےلئے پہلا بینی سیارہ وینچینگ سے مارز کی سرزمین پر بھیجا گیا، جا مارز کی حدود میں فروری 2021 میں داخل ہوا۔ اپریل 2021 میں چائنہ نے ٹیانگانگ سٹیشن کے مدار کی تعمیر کا آغاز کیا۔جولائی 2022 میں ٹیانگانگ سپیس سٹیشن کی جانب دنیا کا پہلا سب سے بڑا خلائی جہاز بھیجا۔