توہین عدالت کیس؛ عمران خان کا بیان بادی النظر میں تسلی بخش قرار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کا بیان بادی النظر میں تسلی بخش قرار دیدیا، عدالتی حکم میں کہاگیا ہے کہ عمران خان 3 اکتوبر تک بیان حلفی جمع کرائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے تحریری حکمنامہ جاری کر دیا،عمران خان کی روسٹرم پر کی گئی مکمل گفتگو حکم نامے کا حصہ بنا دی گئی،حکم نامہ میں کہا گیاہے کہ فرد جرم پر سماعت کی کارروائی 3 اکتوبر تک ملتوی کی جاتی ہے۔
قبل ازیں خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکی دینے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم صرف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ میرے موکل بات کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان روسٹرم پر آئے اور ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری 26 سالہ جدوجہد رول آف لاء اور عدلیہ کی خودمختاری کی ہے، میرے علاوہ کوئی یہ بات نہیں کرتا، عدالت کو لگتا ہے کہ میں نے اپنی حد پار کی، خاتون جج کو دھمکانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ اگر عدالت کہے تو میں خاتون جج کے سامنے جا کر معافی مانگنے کو تیار ہوں، یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ ایسی کوئی بات نہیں کروں گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنا ہمارے لئے ہمیشہ غیرمعمولی رہا ہے، جس انداز میں زیر التواء مقدمے پر بات کی گئی وہ درست نہیں تھی، یہ عدالت عمران خان کے ان الفاظ کو سراہتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت آپ کا بیان ریکارڈ کر لے گی، ہم آپ پر فرد جرم عائد نہیں کر رہے، آپ نے جو کہا اس کا ایک بیان حلفی جمع کرائیں۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ کیا بیان حلفی کے علاوہ عدالت کو مطمئن کرنے کا کوئی آپشن موجود ہے ؟ جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ نہیں، آپکو بیان حلفی جمع کرانا ہوگا، جو کچھ آپ نے کہا اس عدالت نے آپ کو کہنے کا نہیں کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیسز کا فیصلہ سب کیلئے ایک جیسا ہونا چاہئے، اسفند یار ولی