بھارت کیساتھ امن مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے، بلاول بھٹو زرداری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پاکستان کیلئے ایک اور بڑا اعزاز، دنیا کے نوجوان وزرائے خارجہ کی کانفرنس کی سربراہی کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تنظیم تعاون اسلامی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی صدارت کی،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تنظیم تعاون اسلامی کے سالانہ کوآرڈینیشن اجلاس کی سربراہی کے موقع پر رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم تاریخ کے ایک نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں،کورونا وائرس، ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی اور ناہموار عالمی معیشت نے ترقی پذیر ممالک میں خوشحالی کے اہداف کی تکمیل کے عمل کو روک دیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ دنیا کے مختلف مسائل کی وجہ سے اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور مختلف اسلامی ملکوں میں عدم مساوات بڑھ رہی ہے،اسلامی دنیا کو سیاسی، معاشی اور موسمیاتی سمیت دیگر چیلنجز پر عالمی برادری کے سامنے اپنے جامع اور متفقہ ردعمل لانے ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ جب اقوام متحدہ کا چارٹر تیار ہوا تو ہم میں سے بیشتر مسلم ممالک نے اس کی تیاری میں حصہ نہیں لیا تھا، جس کا یہ نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی مسلم ملک ویٹو کے حق کے ساتھ سلامتی کونسل کا مستقل رکن نہیں، ان کا کہناتھا کہ دنیا ایک تبدیلی کے عمل سے گزررہی ہے، اسلامی دنیا کو ابھرتی ہوئی سچائیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس عمل میں اپنی بھرپور دلچسپی اور رائے کا اظہار کرنا ہوگا۔
تنظیم تعاون اسلامی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ مسلم دنیا کو یقینی بنانا ہوگا کہ مسلم ممالک کی قومی سلامتی، وقار اور سرحدی مفادات محفوظ رہیں،ان کا مزید کہناتھا کہ مسلم ممالک کو اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ دنیا میں جو بھی تنازعات ہیں، ہم ان کے حوالے سے صرف امن کی بات کریں۔
وزیرخارجہ نے کہاکہ مسلم دنیا کو القدس کی آزادی اور اہلیان مقبوضہ فلسطین کے لئے امن کے فروغ کے اپنے مقصد کو کبھی فراموش نہیں کرنا ہوگا، پاکستان فلسطین کاز کے حوالے سے اپنے روایتی مو¿قف پر قائم ہے، مسئلہ کشمیر بھی مسلم دنیا کا ایک متفقہ معاملہ ہے، یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ کشمیر پاکستان ہے اور پاکستان کشمیر ہے، ان کا کہناتھا کہ پاکستان اور کشمیر نہ صرف تاریخی، جغرافیائی اور ثقافتی طور پر جڑے ہوئے ہیں بلکہ ہمارا ایمان کا رشتہ بھی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن چاہتا ہے تاہم یہ مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے،ان کا کہناتھا کہ افغانستان میں 40 برسوں بعد دو طرفہ قیام امن کا ایک موقع ملا ہے، اب وہاں کوئی خانہ جنگی نہیں اور ملک کو ایک حکومت چلارہی ہے، تنظیم تعاون اسلامی اور افغانستان کے پڑوسی افغان حکام کو دہشت گردوں سے مقابلے کےلئے مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ تنازعات نے مسلم دنیا کا گھیراو¿ کیا ہوا ہے اور اس وقت 70 فیصد سے زائد عالمی تنازعات ایسے ہیں جو تنظیم تعاون اسلامی کے رکن ممالک سے تعلق رکھتے ہیں، تنظیم تعاون اسلامی کو مسلم دنیا کے تنازعات کے حل کے لئے ایک لائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا، ان کا کہناتھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران تنظیم تعاون اسلامی کے تمام مسلم ممالک کو ایک ساتھ کام کرنا ہوگا،تنظیم تعاون اسلامی کے رکن ممالک کو وہ عالمی مدد بھی حاصل کرنا ہوگی کہ جس کے تحت او آئی سی کے رکن ممالک کو قرضوں سے ریلیف مل سکے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں سیلاب سے آنے والی تباہی انسانیت کیلئے خطرہ ہے اور ہم بحالی کےلئے اسلامی دنیا کی امداد کے شکرگزار ہیں،ان کا کہناتھا کہ جس طرح ہم اپنی سلامتی کی حفاظت کرتے ہیں، ہمیں اپنے ایمان کی بھی حفاظت کرنا ہوگی اور اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے جس سے مسلمانوں کا تاثر مسخ ہورہا ہے، ہم پاکستان کی کوششوں سے اقوام متحدہ کی اس قرار داد کو خوش آئند کہتے ہیں کہ جس کے تحت 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے مقابلے کا عالمی دن منایا جائے گا۔