(ویب ڈیسک )لڑکھڑاتی معیشت کو سنبھالا دینے کی کوشش میں سرگرم نگران حکومت کے اہم وزیر برائے تجارت گوہر اعجاز نے پیش گوئی کی ہے کہ ڈالر جلد 260 روپے تک آ جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور آپٹما ہاوس میں ایک اعلی سطحی اجلاس سے خطاب اور پھر پریس کانفرنس میں گوہر اعجاز نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کو اپنے پاوں پر کھڑا کریں، ٹیکسٹائل صنعت حکومت کے ساتھ کھڑی ہے اور انرجی ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے،وفاقی وزیر نے ڈالر 260 پر آنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ آج 260 روپے ایکسچینج ریٹ بنتا ہے، جس نے ڈالر اگر باہر روکے ہوئے ہیں وہ منگوا لیں اور جس کے پاس بھی امریکی کرنسی ہے وہ اسے وائٹ کروالیں۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ ہم نے ریاست کے ساتھ چلنا ہے اور تجارت انبیا کا پیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال ایکسپورٹ 37 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس میں سے ساڑھے سات ارب ڈالر کا ہدف ٹیکسٹائل پورا کرے گی جبکہ ڈھائی ارب ڈالر باقی صنعت پورا کرے گی، انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھارہے ہیں اور اس کے تحت وہی سامان آنے دیا جائے گا جس کی ضرورت ہے۔
ڈالر کی بڑھتی قیمت کی ایک بڑی وجہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی ہے، جس کی اب سختی سے نگرانی کی جارہی ہے تاکہ اس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت نہ بڑھے اور اسمگلنگ کی روک تھام بھی ہو، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ جس کا حجم 4 ارب ڈالر تھا وہ ساڑھے6 ارب ڈالر تک چلا گیا ہے جس کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا ہے کہ کئی اشیا افغانستان جانے کی بجائے یہاں پر ہی فروخت کر دی جاتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کیلیے خام مال درآمد کیا جاتا ہے جبکہ انرجی کی قیمت بھی انٹرنیشنل قیمت سے منسلک ہے۔ کرنسی ڈی ویلیو ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ یہ کم ہوئی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ لاہور چیمبر کے صدر نے مسائل کی درست نشاندہی کی اور بطور بزنسمین انہیں متعلقہ پلیٹ فارم پر اٹھاتے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ایکسپورٹ کا ہدف 37 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں گیس کی سپلائی میں امتیاز اور قیمتوں میں فرق سے ترقی کا عمل متاثر ہوا۔ ریجن میں بجلی کی قیمت سات سینٹ جبکہ ہمارے ملک میں چودہ سینٹ ہے تو ان ممالک کا کیسے مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ٹیکسٹائل کو چھوڑ کر ملک کے بقیہ تمام سیکٹرز کی مینوفیکچرنگ پانچ ارب ڈالر جبکہ ایتھوپیا کی دس ارب ڈالر ہے۔ ملک میں ڈالر کی کوئی کمی نہیں ، اگست میں 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کی امپورٹ ہوئی جبکہ 2ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوئیں، اس عرصے میں2.1ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئی، اگر ان اعدادوشمار کو دیکھاجائے تو ہمارے پاس 100 ملین ڈالر سرپلس تھا۔