انسانیت کے آغاز سے انسان ایک دوسرے پہ منحصر ہیں۔اور اس لئے مواصلات کے لئے زبان کا استعمال ضروری ہے۔پاکستان کی قومی زبان اردو پاکستانیوں میں مواصلات کا ذریعہ ہے۔نا صرف یہ بلکہ اردوتہذیب و ثقافت کا بھی حصہ ہے۔البتہٰ مختلف حقائق اور اعدادو شمارکے مطابق اردو کی شہرت میں پچھلی کچھ دہائیوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔اور اس کے علاوہ اب پاکستان کی صرف بیاسی (82) جامعات اردو میں ڈگری دیتی ہیں۔جو کہ صرف بی ایس اردو ہے۔اور کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
سیاست میں زبان کا غلط استعمال انتہا پسند انہ رویے اور انگریزی زبان کے ساتھ ہماراجنون،پاکستان میں اردو زبان کے استعمال اور مقبولیت میں کمی کی سب سے نمایاں وجوہات ہیں۔مزید برآ ں اردو زبان کو ہمیشہ مسلمانوں کی زبان کہا اور سمجھا گیاہے جوکہ غلط ہے کیونکہ اردو زبان کے کئی غیر مسلم مصنیفین بھی رہے ہیں جیسے کہ منشی کرشن چندر،راجندر سنگھ بیدی اور فراق گورکھ پوری۔ اردو کی شہرت میں کمی کی ایک اور وجہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ علاقائی زبانوں کے زوال کی وجہ اردو ہے اس لئے اردو سیکھنے سے ان زبانوں کا وجود مزید ختم ہو جائے گا۔
ضرورپڑھیں:تحریک انصاف کا جلسہ اور بیک ڈور رابطوں کی گونج !
اس کے علاوہ ٹیکنالوجی کی ترقی کے منفی اثرات بھی اردو پر ہیں کیونکہ زیادہ تر مصنوعات انگریزی زبان میں ہیں۔ان سب وجوہات کے باعث اردو کی شہرت خطرے میں ہے۔ اس کے حل کے طور پر ہمیں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہئیے۔ ہمیں اردو ادب کو ڈیجیٹل طور پر نشر کرنے کے لئے کوششیں کرنی چاہیں۔کتابوں،مضامین اور دیگر تحریری مواد کی سافٹ کاپیاں فراہم کرنے سے قارئین کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے۔ آخر میں حکومت کو اردو زبان کے لیے اعلیٰ معیار کے تعلیمی ادارے بنا کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔