(24نیوز) سری لنکا میں صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا تاہم یہ مرحلہ فیصلہ کن ثابت نہ ہوا کیونکہ اس مرحلے میں کوئی بھی صدارتی امیدوار50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرسکا۔
صدارتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں 50 فیصد ووٹ نہ ملنے کے بعد اب ووٹوں کی گنتی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کردیا گیا ہے ،سری لنکن میڈیا کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے پہلے مرحلے کو مکمل کرلیا گیا ہے جس میں بائیں بازو کے رہنما انورا کمارا دسانائکے 39 فیصد ووٹ لیکر آگے رہے جب کہ اپوزیشن رہنما سازتھ پریم داسا نے 34 فیصد ووٹ حاصل کیے، ووٹوں کی گنتی میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد تک نہ پہنچنے پر اگلے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جس میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے گی۔
ووٹوں کی گنتی کا دوسرا مرحلہ کیسے ہوگا ؟
سری لنکن صدارتی الیکشن میں ڈالے جانے والے بیلٹ پیپر کو دیکھا جائے تو یہ باقی ممالک میں استعمال ہونے والے ووٹنگ کے پیٹرن سے تھوڑا مختلف ہے،صدارتی انتخابات میں ووٹرز کو جو ووٹ کی پرچی ملتی ہے اس میں آپ کے پاس کسی ایک امیدوار کو چننے کا اختیار بھی ہوتا ہے لیکن اگر آپ ایک سے زیادہ امیدواروں کو ووٹ دینا چاہتے ہیں تو آپ ترجیحی طور پر نمبر ایک، 2 اور3 کو ووٹ دے سکتے ہیں۔
الیکشن میں ڈالے گئے ترجیحی ووٹوں کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب پہلے مرحلے میں کوئی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرپاتا اور اس صورت میں دیکھا جاتا ہے کہ امیدوار نے دوسری ترجیح کس امیدوار کو دی ہے۔
واضح رہے سری لنکا میں 2022 کے بدترین معاشی بحران کے بعد گزشتہ روز پہلے صدارتی انتخابات کی پولنگ ہوئی جس میں ٹرن آؤٹ 76 فیصد رہا،الیکشن مین ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد سری لنکا میں 8 گھنٹوں کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا تھا تاکہ ووٹوں کی گنتی کے دوران امن و امان کی صورتحال قائم رہے مگر ووٹنگ کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے کے بعد کرفیو تاحال برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا اور نیوزی لینڈ کا ٹیسٹ 5 کے بجائے 6 دن کا کیوں ہوگا؟جانئے