مبینہ دھمکی آمیز خط ۔شہباز گل نے بڑا انکشاف کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف کردیا۔
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ کی گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا کہ دھمکی آمیز مراسلہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان سے چھپایا گیا تھا، پھر شاہ صاحب کو ایک محب وطن افسر نے خفیہ اطلاع دی، شاہ صاحب نے مراسلہ حاصل کیا اور وزیراعظم عمران خان تک پہنچایا، مشورہ دیا گیا ابھی چپ کر جائیں خان صاحب ابھی اس پر بات نہ کریں، بار بار کہا گیا مراسلے کا ذکر نہ کریں۔
مراسلہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان سے چھپایا گیا تھا۔پھر شاہ صاحب کو ایک محب وطن افسر نے خفیہ اطلاع دی۔شاہ صاحب نے مراسلہ حاصل کیا اور وزیراعظم عمران خان تک پہنچایا۔پھر مشورہ دیا گیا ابھی چپ کر جائیں خان صاحب ابھی اس پر بات نہ کریں۔بار بار کہا گیا مراسلے کا زکر نہ کریں
مراسلہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان سے چھپایا گیا تھا۔پھر شاہ صاحب کو ایک محب وطن افسر نے خفیہ اطلاع دی۔شاہ صاحب نے مراسلہ حاصل کیا اور وزیراعظم عمران خان تک پہنچایا۔پھر مشورہ دیا گیا ابھی چپ کر جائیں خان صاحب ابھی اس پر بات نہ کریں۔بار بار کہا گیا مراسلے کا زکر نہ کریں
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) April 22, 2022
واضح رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ خفیہ اداروں نے مراسلے کی تحقیقات کیں، دوران تحقیقات غیرملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے،سکیورٹی اداروں کی تحقیقات کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:سازش دکھانے والے ہی اصل سازشی ہیں۔مریم اورنگزیب
دوسری جانب قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ پر پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نےردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اعلامیے میں کوئی نئی بات نہیں تھی،اس اعلامیے نے پچھلے قومی سلامتی کے اجلاس کے اعلامیے اور منٹس کی توثیق کردی ہے، اگر ایسا ہی ہونا تھا تو وزیراعظم سے پوچھتا ہوں کہ اس اجلاس سے حاصل کیا ہو اہے؟
یہ بھی پڑھیں:عید الفطر کی آمد ۔۔کرایوں میں 30فیصد تک کمی کا اعلان
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لوگوں کے شکوک شبہات میں اضافہ ہوا کہ یہ پردہ پوشی کیوں؟ حکومت نے اپنی ساکھ مزید مجروح کی ہے، اس کا واحد حل سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں یا ان کی صوابدیدپر ایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ اوپن سماعت ہو اور معاملات کی تہہ تک پہنچے کہ سازش تھی یا نہیں تھی۔