درختوں کے بارے میں حیران کن حقائق
Stay tuned with 24 News HD Android App
ایک عالمی ریسرچ کے مطابق زمین پر گیارہ ٹریلین درخت ہیں۔ یہ درخت ساٹھ لاکھ قسموں سے تعلق رکھتے ہیں۔ بعض درخت کمیاب ہوتے جا رہے ہیں۔سب سے زیادہ درخت برازیل، کولمبیا اور انڈونیشیا میں پائے جاتے ہیں۔ انسانی تہذیب کی شروعات کے مقابلے میں اب چھیالیس فیصد درخت کم ہو چکے ہیں۔
درختوں کے بے شمار فوائد ہیں، اگر یہ کسی بنجر اور بے آباد جگہ پر ہیں تو بارش برسانے کا سبب بنتے ہیں اگر سیم و تھور کی شکار کسی زمین پر ہیں تو زمین کو قابل کاشت بناتے ہیں۔ اگر کسی پہاڑ کی چوٹی پر ہیں تو برف کو آہستہ آہستہ پگھلا کر زمین کو سیلاب اور آفتوں سے بچاتے ہیں اور لینڈ سلائیڈنگ سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ اگر کسی سڑک یا راستے پر ہیں توچھاؤں فراہم کرکے آنے جانے والوں کےلیے راحت کا سامان بنتے ہیں اور اگر کسی بھوکے انسان یا جانور کے سامنے ہیں تو اس کی بھوک مٹاتے ہیں اور اگر کسی بیماری کا علاج درکار ہے تو بہت سی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں سبزے اور گھاس پھوس سے بھری جگہ اور درختوں سے بھرپور ایک مقام کا موازنہ کیا گیا ہے۔ سروے کا مقصد یہ تھا کہ آخر کون سا ماحول بچوں پر زیادہ گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ تحقیق بارسلونا انسٹی ٹیوٹ فور گلوبل ہیلتھ کی میٹلڈا وان ڈین بوش اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ دونوں طرح کے ماحول بچوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تاہم درختوں سے بھرا ماحول ان کے لیے زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سرسبز مقامات بچوں کی نشوونما کے ساتھ ساتھ ان میں توجہ ارتکاز اور بہتر یادداشت کی بھی تشکیل کرتے ہیں۔ درختوں کے پاس رہنے والے بچے تعلیم میں بہتر رہتے ہوئے اعلیٰ منازل طے کرتے ہیں۔ ایسے بچوں میں موڈ اور رویے کے مسائل بھی کم کم ہوتے ہیں۔
تحقیقی ٹیم یہ جاننا چاہتی تھی کہ اگر سرسبز مقامات انسانوں پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں تو ان میں عام گھاس زیادہ اہم ہیں یا درخت اور پیڑ زیادہ اہم ہوتے ہیں۔ اسی لحاظ سے تحقیق کو ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اب معلوم ہوا ہے کہ درخت بھرے مقامات بھی چھوٹے بچوں کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتے ہیں اور ان کی تربیت میں خاموش کردار ادا کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں درخت آلودگی، جذب کرتے ہیں، شور کو دباتے ہیں، حدت گھٹاتے ہیں اور انسانی نفسیات پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ اس تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ گھاس اور سبزے کی بجائے درختوں والی جگہوں پر وقت گزارنے سے زائد فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
درختوں کے بارے میں گیارہ حیران کن حقائق
درخت زمین کا حسن ہیں۔ یہ انسانی دماغ کے لیے مفید ہونے کے علاوہ کئی جنگلی حیات کا مسکن ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ درخت ایک دوسرے سے ہم کلام بھی ہوتے ہیں۔
درخت بھی ہجرت کرتے ہیں
درخت زمین میں سے جڑیں تو نکال نہیں سکتے لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے ان کے جھنڈ اپنا مقام ضرور تبدیل کرتے ہیں۔ خاص طور پر خشک سالی بڑھنے پر یہ بتدریج زیادہ بارش والے مقام کی جانب منتقل ہو جاتے ہیں۔
شہروں کی فضا کے لیے مفید
درخت شہروں کے اندر جہاں سایہ فراہم کرتے ہیں وہاں موسمی درجہٴ حرارت میں کم از کم پانچ ڈگری سینٹی گریڈ تک کمی کا سبب بھی بنتے ہیں۔سورج کی مضر شعاؤں کو بھی روکتے ہیں۔
ہوا سے مضر اجزاء کا انجذاب
درخت فضائی ماحول میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جذب کر کے آکسیجن چھوڑتے ہیں اور یہ انسانوں کے لیے انتہائی مفید عمل ہے، درختوں کے پتے خاص طور پر فضا میں سے زہریلی گیسوں مثلاً نائٹروجن آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ کو اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
درخت آپس میں باتیں بھی کرتے ہیں
جنگلات کا اپنا مواصلاتی نظام ہوتا ہے۔ یہ تقریباً زیر زمین بچھے انٹرنیٹ کی طرح ہے، زمین پر پھیلی فونگی پیغام رسانی میں معاونت کرتی ہے۔، قحط سالی یا کسی بیماری میں یہ باقاعدہ دُور کے درختوں تک پیغام ارسال کرتے ہیں۔
صحت کی علامت
درخت انسانوں میں ذہنی دباؤ، تبذب و خوف اور ڈیپریشن کم کرنے میں بھی مددگار ہوتے ہیں اور اس باعث مسرت اور خوشی بانٹتے ہیں، پھول یا ہرے پتے انسانی بلڈ پریشر میں کمی کا باعث بھی بنتے ہیں یہ بدن کے مدافعتی نظام کو تقویت دیتے ہیں۔
ہوا سے بھی درخت پیغام بیجتے ہیں
درخت پرواز نہیں کر سکتے لیکن کسی پریشانی میں وہ فضا میں ایسے کیمیائی مادے اور نامیاتی مرکبات چھوڑتے ہیں، جن سے وہ اپنے قریبی درختوں کو اپنی پریشانی سے آگاہ کرتے ہیں۔ کئی مرتبہ اپنے پتے جانوروں سے بچانے کے لیے ایسے اضافی کیمیائی مرکب کا اخراج کرتے ہیں جن سے پتے کڑوے ہو جاتے ہیں۔
مدد کی طلب
جب کبھی درختوں کو کیڑوں یا طفیلیوں کا سامنا ہوتا ہے تو یہ کیڑے کھانے والے فضا میں اڑتے چھوٹے چھوٹے حملہ آوروں (یہ بھی کیڑے ہی ہوتے ہیں) کو اطلاع کرتے ہیں۔ ایسے درختوں میں سیب کے علاوہ ٹماٹر کا پودا، کھیرے کی بیل اور لوبیے کے پودے وغیرہ نمایاں ہیں۔
طویل عمر والا درخت
زمیں پر کسی بھی نوعیت کی قدیمی زندگی رکھنے والے بھی درخت یا پودے ہیں۔ کئی درختوں کی عمریں ایک سو یا کئی سو برس تک ہیں۔ سب سے قدیمی درخت امریکی ریاست کیلیفورنیا کے سفید پہاڑ کے علاقے میں پایا جاتا ہے۔ اس کا نام میتھوسیلا ہے۔ اس کی عمر تقریباً چار ہزار آٹھ سو پچاس برس ہے۔ اس کو درخت بردگی سے محفوظ رکھا گیا ہے۔
بلند ترین درخت
سب سے بلند درخت ریڈ ووڈ ساحلی علاقے میں پایا جاتا ہے۔ اس بلند ترین درخت کو ہائپریئون کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس کی بلندی تقریباً ایک سو سولہ (115.86) میٹر یا تین سو اسی فٹ ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں اس کو سن 2006 میں دریافت کیا گیا تھا۔
ریکارڈ ساز درخت
کیلیفورنیا میں ایک اور ایسا عجیب و غریب درخت ہے۔ یہ سیکُویا قسم سے تعلق رکھتا ہے لیکن اسی جنرل شیرمین کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا اپنے حجم کے اعتبار سے سب سے بڑا درخت ہے۔ اس کی بلندی تقریباً چوراسی میٹرز اور تنے کی موٹائی آٹھ میٹر کے قریب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان:15ماہ بعد پولیو کا پہلا کیس سامنے آ گیا