غریب عوام سے کتنے اور کون سے ٹیکس وصول کیے جارہے ہیں؟تہلکہ خیز انکشاف

Aug 23, 2023 | 09:27:AM

Read more!

بجلی کے بلوں نے عوام پرپرخچے اڑا دئیے،غریب عوام سے کتنے اور کون سے ٹیکس وصول کیے جارہے ہیں؟تہلکہ خیز انکشاف ۔

پروگرام ’10تک ‘ میں میزبان ریحان طارق نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک پاکستان اس وقت بہت سے مسائل سے گھرا ہے۔جن میں سے سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے۔لیکن حکومت وقت ہو یا ان سے پہلی حکومت ان کے نزدیک مہنگائی اور عوام کی مشکلات کبھی سہر فہرست نہیں ۔عوام کو روز کسی نہ کسی سیاسی ایشو،بیان بازی کے پیچھے لگا کر حقائقی مسائل سے صرف نظر کیا جاتا رہا ہے اور یہ سلسلہ مستقل بنیادوں سے جاری بھی ہے۔پنجابی میں اسے ڈنگ ٹپاو پالیسی بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔یہ مہینہ تو آزادی کا مہینہ تھا لیکن اس بار عوام کو جو بجلی کے بل موصول ہوئے اس نے ہر پاکستانی کو بلبلانے پر مجبور کر دیا ہے۔عام آدمی بل ادا کرنے کے لیے اپنی آزادی تو کیا اپنا مال و متاع بھی گروی رکھنے پر مجبور ہو چکا ہے تاکہ وہ حکومت کی عیاشیوں کا سامان کر سکے۔اس بار موصول ہونے والے بجلی کے بلوں پر نظر ڈالے تو یہ دیکھ کر ہی قیامت ٹوٹ پڑتی ہے کہ اس بل میں اس کی استعمال شدہ بجلی کی قیمت سے زیادہ رقم ٹیکسز کی مد میں لی جا رہی ہے۔ایسے ایسے ٹیکس بجلی کی بلوں کے ذریعے وصول کیے جا رہے ہیں جنہیں ایک پڑھا لکھا پاکستانی بھی سمجھنے سے قاصر ہے کہ یہ ٹیکس کس مد مین لیے جا رہے ہیں ۔ان پڑھ اور نیم خواندہ طبقہ تو بل کی رقم دیکھ کر ہی اوسان خطا کر بیٹھتا ہے۔اگست میں موصول ہونے والے بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسز کی بات کی جائے تو اس میں 13 قسم کے ٹیکسز شامل ہیں ۔پہلی قسم کی ٹیکس بجلی کی قیمت پر جنرل سیلز ٹیکس ہے۔دوسری قسم کا ٹیکس فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر جنرل سیلز ٹیکس کی صورت میں وصول کیا جا رہا ہے۔تیسرا ٹیکس فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر الیکٹرسٹی ڈیوٹی ہے۔اسی طرح چوتھا ٹیکس جو بلز مین وصول کیا جا رہا ہے وہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پرویری ایشن نامی ٹیکس ہے۔اسی طرح بجلی کے بلز پر مزید نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ ایک پانچواں ٹیکس ہے جو بجلی کے استعمال شدہ یونٹس کی قیمت پر الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی مد میں وصول کیا جا رہا ہے۔پھر چھٹا ایک ٹیکس ہم ٹیلی ویژن فیس کی صورت میں ادا کر رہے ہیں ۔ساتواں ٹیکس جو بلز میں شامل ہے وہ کوارٹرلی ایڈجسٹمنٹ چارچز ہیں ،آٹھواں ٹیکس فنانشل کاسٹ چارچز نامی ہے۔نویں نمبر پر ایکسٹرا ٹیکس چارچز آتے ہیں ۔دسویں نمبر پر فردر ٹیکس چارجز ہیں ،یہ فردر نامی ٹیکس وہ ہے جس کی سمجھ آج تک کسی پاکستانی کو نہیں آسکی۔اسی طرح گیارہواں ٹیکس جو بلز میں شامل ہے وہ ود ہولڈنگ ٹیکس ہے۔گیارہویں نمبر پر ہمیں میٹر رینٹ بھی ادا کرنا ہوتا ہے جبکہ میٹر کی پوری قیمت صارفین بجلی کے حصول کے وقت بھی ادا کر چکے ہیں ۔اس کے باوجود بھی ماہانہ بنیادون پر اس کا رینٹ وصول کیا جا رہا ہے۔مطلب ایک چیز مکمل طور پر خریدنے کے باوجود بھی اسے کرائے پر دی گئی چیز بتایا جا رہا ہے۔اسی طرھ تیرہویں قسم کا ٹیکس انکم ٹیکس کی صورت میں صارفین کو ادا کرنا ہوتا ہے۔ان بھاری بھرکم ٹیکسز کے بعد بجلی کی اصل قیمت تو صارفین کو ادا کرنی ہی ہوتی ہے۔اس ٹیکسز اور بجلی کی اصل قیمت کو ملا یا جائے تو ہمیں انکشاف ہوتا ہے کہ صرف 100 یونٹ بجلی کا بل 2472 روپے بنتا ہے۔102 یونٹ بجلی کا بل 3511 روپے یعنی دو یونٹ بڑھنے سے 1039 روپے زائد ادا کرنا ہوگے۔اسی طرح 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے پر بل 6885 روپے ادا کرنا پڑرہے ہیں ۔جبکہ 202 یونٹ پر یہی بل 8223 روپے تک جا پہنچتا ہے۔یعنی 200 یونٹ سے اوپر 2 یونٹ بھی ایکسٹرا ستعمال کرنے سے بل کی قیمت میں 1338 روپے کا اضافہ ہو جاتا ہے۔اسی طرح 300 یونٹ بجلی کے استعمال پر بل 12213 روپے ادا کرنا پڑتا ہے اور 302 یونٹ استعمال کرنے پر یہی بل 14510 روپے بن جاتا ہے۔یعنی 300 یونٹ سے دو یونٹ اوپر جانے پر آپ کو 2297 روپے اضافی استعمال کرنے ہوتے ہیں ۔جبکہ حکومت دن رات پاکستانیوں کو یہ بتا رہی ہوتی ہے کہ 200 یا 300 یونٹ استعمال کرنے والوں کو بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔اب بات کی جائے 300 سے اوپر 400 یونٹ استعمال کرنے والوں کے بارے میں معلوم ہوتا ہے کہ 400 یونٹ کے استعمال پر بل19218 روپے کا بل ادا کرنا پوگا اور 402 یونٹ استعمال کرنے پر یہ بل 2032 روپے کے اضافے کے ساتھ 21250 ہو جائے گا۔500 یونٹ استعمال کر لیے تو بل 26430 ہو گا لیکن اگر غلطی سے اس 502 یونٹ استعمال کر لیے تو اسی کی بھاری قیمت چکانی ہو گی اور 1175 روپے آضافی ادا کرنے ہو گے کیونکہ یہ بل 27605 روپے تک پہنچ جائے گا۔600 یونٹ پر بل 32994 روپے ہوگا۔602 یونٹ پر 1139 روپے بڑھ کر 34133 روپے ہو جائے گا۔700 یونٹ استعمال کرنےپر39690 روپے بل ادا کرنا ہوگا لیکن اگر 702 یونٹ استعمال کر لیے تو آپ کو ان دو یونٹس کی اضافی قیمت حقیقت میں بجلی کا 420 وولٹ کا جھٹکا محسوس ہو گی کیونکہ آپ کا بل 5 ہزار دو چورانوے روپے بڑھ کر 44984 روپے ہو چکا ہے ہوگا۔یہ وہ بلز ہیں جو اگست میں عوام کو موصول ہو رہے ہین ستمبر میں موصول ہونے والے بلز اس سے بھی زیادہ خوفناک ہو گے کیونکہ اطلاعات ہیں کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 2 روپے 7 پیسے اضافے کی درخواست کردی، جس سے صارفین پر 35 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست پر نیپرا 30 اگست کو سماعت کرے گی۔ اور قومی امکان ہے کہ اس کی منطوری دے دی جائے گی۔

مزیدخبریں