(24 نیوز)مسلم لیگ ن کو اِس بات کا اچھے سے اندازہ ہے کہ پیپلزپارٹی اِس کی اہم اتحادی جماعت ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بجلی کے بلوں پر سبسڈی اور وزارتوں میں کمی پر اتحادی جماعتوں میں تلخی پر وزیر اعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو ملاقات کے لیے مدعو کیا تاکہ اختلافات کو دور کیا جاسکے۔پیپلزپارٹی پنجاب میں بجلی سستی ہونے کے بعد اپنی اتحادی جماعت ن لیگ سے اُلجھتی ہوئی نظر آئی ۔جس کے بعد دونوں بڑی جماعتوں میں کشیدگی بڑھ گئی۔بلاول بھٹو کا یہ مؤقف تھا کہ 45 ارب روپے ترقیاتی بجٹ پر استعمال ہوسکتے تھے ۔اور اُنہوں نے سندھ کے اسپتالوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم پر طنز کیا کہ جب اگلی بار وزیر اعظم آئیں گے تو اُنہیں جناح اسپتال کا دورہ کروائیں گے ۔بلاول بھٹو نے پنجاب میں اسپتال بنانے کیلئے وزیر اعلی سندھ کی خدمات دینے کی بھی پیش کش کی ۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ معاملہ صرف یہاں تک نہیں رکا ۔اِس کے بعد وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور مریم نواز میں بھی تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔سعید غنی نے بھی پنجاب حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ۔وفاق پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ وہ پنجاب کو بجلی کی مد میں فنڈز دے رہا ہے۔جس پر وزیر اعظم نے بھی وضاحت دی۔
یعنی سیاسی تناؤ اُس وقت پیدا ہوا جب نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 16 اگست کو ماہانہ 200 سے 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 14 روپے فی یونٹ بجلی کی کمی کا اعلان کیا تھا، اس اعلان پر پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ اور پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت نے حیرت کا اظہار کیا تھا۔دونوں صوبوں کی حکومتوں نے وفاق اور پنجاب حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے 20 اگست کو کابینہ اجلاس میں پنجاب حکومت کے دفاع میں کہا کہ وفاق نے صوبے کو ایک پیسہ بھی فراہم نہیں کیا ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے دیگر صوبوں کو بھی پنجاب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی کے لیے فنڈز مختص کرنے کی تجویز دی ۔پھر اِسی طرح وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ن لیگ پر مہنگے پاور پلانٹس متعارف کرانے کا الزام عائد کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ اب بجلی مہنگی پڑ رہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ مقامی طور پر کوئلے اور سولر پاور پلانٹس تیار کرنے پر توجہ دے رہا ہے، جس سے اب تک صوبے کو روکا گیا تھا۔یعنی آگ دونوں جانب برابر لگ چکی تھی۔اب خبر کے مطابق اب بھی دونوں جماعتوں کے درمیان برف پگھلی نہیں ہے۔بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنماؤں سے ملاقات کی جس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ذرائع کے مطابق چئیرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں پیپلزپارٹی پنجاب کے عہدیداران وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی حکومت کے خلاف پھٹ پڑے اور شکایات کے انبار لگا دئیے۔
ارکان نے شکوہ کیا کہ پنجاب حکومت نہ ارکان اسمبلی کو اہمیت دیتی ہے اور نہ ہی بیوروکریسی سے تعاون کر رہی ہے۔ لگتا ہے پنجاب کی انتظامیہ کو پیپلزپارٹی کے بارے میں خصوصی ہدایات ملی ہیں۔پیپلز پارٹی ارکان پنجاب اسمبلی کے ترقیاتی کام نہیں کیے جا رہے ہیں۔پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت تحریری معاہدے پر پیش رفت نہیں کر رہی۔ بلاول بھٹو پیپلزپارٹی پنجاب کے تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھیں۔ جس پر بلاول بھٹو پی پی پنجاب کے اراکین کے تحتظات نوٹ کرتے رہے۔ بلاول بھٹو نے پنجاب حکومت کے رویے پر حیرانگی اور پریشانی کا اظہار بھی کیا او بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی پنجاب کو تحفظات وزیراعظم تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آج ملاقات میں وزیر اعظم شہباز شریف اپنی اہم اتحادی جماعت کے گلے شکوں کو دور کرسکیں گے یا نہیں۔