پنجابی زبان کو کیوں نظر انداز کیا جا رہا ہے، ہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)لاہور ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ پنجابی زبان کے تحفظ کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے، پوری دنیا میں پنجابی زبان کی اہمیت ہے لیکن پاکستان میں اسے کیوں نظر انداز کیاجارہا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس جواد حسن نے پنجابی زبان کو نصاب کا حصہ بنانے کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا پنجابی زبان کے تحفظ کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے، بتایا جائے پنجابی کے فروغ کے لئے کیا اقدامات کیے گئے۔درخواست گزار نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں پنجابی زبان ختم کر دی گئی اور ا وپن یو نیورسٹی میں ا سے بطور مضمون ہی شامل ہی نہیں کیا گیا ،بلکہ بطور اختیاری مضمون پڑھایا جا رہا ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ عدالتوں میں بھی کوئی پنجابی زبان میں بات تک نہیں کرسکتا۔مدثر اقبال اور دیگر نے اپنی درخواست میں وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو فریق بنایا ہے۔جسٹس جواد حسن نے کہا کہ اگر پنجابی زبان کو نصاب کا حصہ نہ بنایا گیا تو یہ بتدریج ختم ہوسکتی ہے۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔