ہائبرڈ سسٹم فیل ہوگیا اب ووٹ کو عزت دے کر دیکھیں۔شہباز شریف و دیگرکا خواجہ محمد رفیق کی برسی پر خطاب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) ملک میں ہائبرڈ سسٹم فیل ہوگیا اب ووٹ کو عزت دے کر دیکھیں، ملک اس وقت نظریاتی تہذیبی و اخلاقی اعتبار سے بحرانوں کا شکار ہے، آئینی سیاسی جمہوری انتخابی بحران بہت گہرا ہوتا چلا جارہاہے، سب سے بڑا بحران یہ ہے ریاستی ادارے بذات خود اپنے وجود کےلئے بڑے خطرات میں گھر گئے ہیں،سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ہر دور میں نیا فارمولا ایجاد کیا ،لیکن وقت کے ساتھ وہ ناکام ہوا اور ملکی وجود کےلئے بحران دے کر گیا،عمران خان سیاسی برادری کے ممبر نہیں ،عدلیہ ، اسٹیبلشمنٹ ،سیاسی قیادت ہو یا میڈیا کے لوگ ہیں سب کو سوچنا ہوگا کہ ریاست کو کیسے آگے بڑھانا ہوگا،کیا ہم ایک دوسرے سے بدلے لے کر آگے جا سکتے ہیں، ٹوٹکوں اور ٹوٹوں سے حکومت نہیں چلتی ۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے خواجہ رفیق شہید فاﺅنڈیشن کے زیر اہتمام خواجہ محمد رفیق کی 49ویں برسی کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار سے خواجہ محمد آصف، لیاقت بلوچ ،سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق ، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں ملکی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی بلکہ جنازہ نکال دیا ہے ،کروڑوں نوکریاں دینے کے دعویداروں نے لاکھوں لوگوں کو بےروزگار کر دیا ،پچاس لاکھ گھر تو کجا کمرے کی اینٹ تک نہیں رکھی، خواجہ محمد رفیق نے نہ صرف آمریت کے دور میں جمہوریت کی شمع کو زندہ رکھا بلکہ جاگیرداری ،اقربا ءپروری کے خلاف ساری عمر کھڑے رہے، ،حکومت ہو یا آمریت سعد رفیق اور سلمان رفیق نظریے پر قائم رہ کر پارٹی و قیادت کے ساتھ اس جدوجہد میں ہمیشہ شریک رہے،جیل کاٹی اور سختیاں برداشت کیں لیکن اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں بجلی نے اندھیروں نے بسیرا کررکھا تھا ،بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی تو نوازشریف نے لوڈ شیڈنگ سے نجات کا قوم سے وعدہ کررکھاتھا، میری بات بات چھوڑیں میں تو ہمیشہ جلد بازی میں فقرے کس دیتاہوں، میں نے ایسے لمحات میں کہہ دیا لیکن میں بہکا ہوا نہیں تھا یا جادو ٹونے کا شکار نہیں تھا ، میں نے کہہ دیا تھاکہ اگر چھ مہینے میں بجلی کے اندھیرے بدل نہ سکا تو میرے نام بدل دینا ،پھر نہ جانے کیا کیا فقرے کسے گئے، لیکن نواز شریف کی قیادت میں حکومت نے بجلی کے اندھیرے دور کر کے دکھائے ،سیاست عوامی خدمت کا نام ہے لوگوں کے دکھ و درد بانٹنے کا نام ہے ،سیاست مہنگائی کو ختم کرنے ،قوم کو پاﺅں پر کھڑا کرنے کا نام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں سی پیک کے تحت 1360میگا واٹ کوئلے سے بجلی کے منصوبے پر دن رات کام ہورہاتھا ،ساہیوال میں ریلوے کی رسائی چاہئے تھی دنیا کی تاریخ میں ساہیوال کا منصوبہ کم مدت میں مکمل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سلمان رفیق فقیر منج آدمی ہیں ،انہیں فوٹو سے غرض نہیں یہ دن رات دکھی انسانیت کےلئے کام کرتے ہیں،افسوس اس بات کا ہے انہیں بھی بے گناہ جیل بھیجا گیا ،سلمان رفیق سوچتا ہوگا کہ میں کیوں جیل میں آ گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی کے ایل آئی کا عمران حکومت نے جنازہ نکال دیا ہے،عمران نیازی کو صرف یہ غرض ہے کہ پی کے ایل آئی کو شہبازشریف نے بنایا اس لئے اس کا بیڑہ غرق کردو ،یہ وہ عظیم سانحہ ہے جو دو ہزار اٹھارہ میں رونما ہوا، اس حکومت نے تین سالوں میں ملکی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے ،معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں میٹرو بس کو جنگلہ بس کہا گیا اور 70ارب روپے کا طعنہ دیا جاتارہا ،لیکن پشاور میں جو بس بنائی وہ چلتی نہیں بلکہ جلتی ہے ، بی آر ٹی کے ایک کلو میٹر پر 20ارب روپے لگائے گئے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ عمران خان کوتختیاں لگانے کا اتنا ہی شوق تھا تو ہمیں بتا دیتے ۔، تختیوں پر تختیاں لگانے کا وقت چلاگیا اب ان کے دھڑن تختے کا وقت ہو چکا ہے، وقت آ گیا ہے ان کے گریبان اور عوام کا ہاتھ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سے جان نہ چھڑوائی تو ملک کا اللہ حافظ ہے ،ملک میں مہنگائی اور حکومت کے خاتمے کا وقت ہوا چاہتا ہے، نیب نیازی گٹھ جوڑ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور پاکستان کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہمارے منصوبوں پر تختیاں لگا رہے ہیں ان کے گھر جانے کا وقت ہوا چاہتا ہے،جنہوں نے آپ کو ووٹ دئیے ان کو بھی آپ نے برباد کیا، وقت آ گیا ان کا گریبان ہو اور عوام کا ہاتھ ہو، پاکستان کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے، قائد اعظم کی روح تڑپتی ہو گی کہ 74سال کے بعد کون سا حکمران آ گیا ہے بجلی ہونے کے باوجود بجلی نہیں ،گیس ہونے کے باوجود گیس نہیں،جتنی مہنگی گیس خریدی ہے اربوں کھربوں روپے کی کرپشن کی ،اس حکومت کے بڑ ے بڑے سکینڈل آئے لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی کیونکہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے،نیب نیازی گٹھ جوڑ کے خاتمے کا بھی وقت آ گیا ہے تیاری کریں۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا کہ لوگ سردیوں میں لکڑی کی جگہ بلے جلا رہے ہیں ،حالات تیزی سے بدل رہے ہیں ،74سال میں ایسی سیاست نہیںجو ساڑھے تین سال میںرہی،پاکستان میںسیاست گالی بن گئی ہے ، پی ٹی آئی نے نئے نئے رواج ڈالے ہیں جو ہماری نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بھائی ،بیٹی اور بھتیجے نے اپنے بیانیہ کےلئے جو قربانیاں دیں وہ تاریخ میں ضرب المثل ہیں، وفا کی جو رسم ڈالی گئی اس کا سو فیصد کریڈٹ نوازشریف کے سر جاتاہے۔ انہوںنے کہا کہ حکمران جن کے کندھوں پر چڑھ کر تین سال سے بڑھکیں مار رہے ہیںہمیں سب پتہ ہے، سپانسرز نے نہیں سوچا تھا تبدیلی آئی لیکن ملک کو قیمت ادا کرنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا بدترین نام جسٹس (ر)ثاقب نثار ہے، عدلیہ نے ہماری حکومت بحال کی اس کے علاوہ اچھے کام بھی کئے، نیب کے قانون کو شاہد خاقان عباسی نے تبدیل کرنا چاہا جو انصاف کے تقاضوں کے مطابق تھا تو جسٹس (ر)ثاقب نثار نے پیغام دیا وہ سپریم کورٹ میں ہڑتال کر دیں گے، نوازشریف کا راستہ روکنے اور اقتدار سے باہر رکھنے کےلئے نئے طریقے اپنائے گئے، شبر زیدی کہتا ملک دیوالیہ ہوگیا ،آج اسٹیٹ بینک ملک کی نہیں آئی ایم ایف کی برانچ بن گئی ہے، کون عمران خان کو لانے کے نقصان کی قیمت پوری کرے گا ،آج لوگ اپنے گردے فروخت کررہے ہیں،تین سال میں عدم توازن بہت بڑھ گیا ہے، تمام اداروں اشرافیہ کو غلطیوں کا ادراک کرناچاہئے کیونکہ بخشش تب ہوگی جب گناہ کا اعتراف ہوگا، موجودہ حکومت سے جان چھڑوانی ہے تو 74سالوں کے گناہوں سے توبہ کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخوا میں ووٹ کی عزت بحال ہوئی ہے،معاشی بحالی کا نعرہ ووٹ کو عزت ہی دو سے بحال ہوگا، خلق خدا کی حکمرانی بحال کرو کیونکہ یہ اوپر والے کی آواز ہوتی ہے،خلق خدا ووٹ کے ذریعے بولتی ہے تو اس میںخدا کی مرضی شامل ہوتی ہے یہ سلسلہ رکنا نہیں جو خیبر پختوانخوا سے شروع ہوا اورکراچی تک چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام کا ووٹ آر ٹی ایس سے ضائع نہیں ہوگا کوئی سوداگر نہیں خرید سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ دوبارہ منی بجٹ آ رہاہے، عمران خان کے اپنے لوگوں کو اس پر اعتبار نہیں رہا ، یہ موروثی سیاست کی بات کرتے ہیں لیکن خیبر پختوانخواہ میں رشتہ دار ہی کھڑے کئے گئے ،پنجاب میں بلدیاتی الیکشن عمران خان کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکے گا، ملک میں ہائبرڈ سسٹم فیل ہوگیا اب ووٹ کو عزت دے کر دیکھیں، اگلے ہفتہ میں منی بجٹ آئے گا اگر نہیں لائیں گے تو آئی ایم ایف خود ایکشن لے گا، انہیں آرڈیننس کے ذریعے بجٹ لانے سے روکا گیا ہے یہ پارلیمنٹ کے ذریعے منی بجٹ لائیں گے ۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ خواجہ محمد رفیق کو وحشیانہ طریقے سے قتل کر دیا جائے گا ،خواجہ محمدرفیق سیاست میں ٹارگٹ کلنگ کا آغاز تھا، خواجہ محمد رفیق نے جس بہادری سے جمہوریت آئینی پارلیمانی جدوجہد کےلئے اپنی جان دی وہ خوش نصیب ہیں ،انہیں اپنے پیچھے بہادر مہذب بیٹے ملے، انہوں نے قومی سیاست میں اپنی قربانی سے اپنے لئے مقام پیدا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت نظریاتی تہذیبی و اخلاقی اعتبار سے بحرانوں کا شکار ہے، آئینی سیاسی جمہوری انتخابی بحران بہت گہرا ہوتا چلا جارہاہے، دو ہزار اٹھارہ کا انتخاب دھاندلی زدہ تھا ،ملک میں استحکام آنا چاہئے تھا ،ترقی کی شاہراہ پر چڑھنا چاہئے تھا لیکن لوگوں کی توقعات ختم ہو گئیں ،حکومت و اسٹیبلشمنٹ اعلان کررہے ہیں اہم ایک پیج پر ہیں، سب سے بڑا بحران یہ ہے ریاستی ادارے بذات خود اپنے وجود کےلئے بڑے خطرات میں گھر گئے ہیں،سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ہر دور میں نیا فارمولا ایجاد کیا ،لیکن وقت کے ساتھ وہ ناکام ہوا اور ملکی وجود کےلئے بحران دے کر گیا۔
سردار ایاز صادق نے نے کہا خواجہ محمد رفیق نے جمہوریت کے لئے اپنا وقت خون پسینہ دیا، ریاست نوجوان نسل کو کیا اتنا حق نہیں سے سکتی کہ وہ اپنی رائے کااظہار کر سکےں،سیاست میں پیسے نے سیاسی ورکر کی حیثیت کم کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جمہوریت کے جوتے نہیں پہنے اسے پہننے پڑیں گے، کتنا بڑا حوصلہ ہوگا کہ ایک باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا،یہ مسلم لیگ (ن)کے شیروں سے مقابلہ کرتے ہیں ،کیا یہ خواجہ آصف ،خواجہ سعدرفیق کا مقابلہ کریں گے؟،عمران خان پیر بھی پڑیں گے اور جوتے بھی اٹھائیں گے،عمران خان سے بڑھ کر کوئی ڈرپوک آدمی نہیں دیکھا، ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں سچ بولا جاتا تھا لیکن عمران نیازی کے دور میں جھوٹی تہمتیں لگائی گئیں،دو سو ارب روپے واپس لانے کی بات کی گئی لیکن دو سو چھوڑودو روپے بھی واپس نہیں لائے۔ ایاز صادق نے کہا کہ خیبر پختوانخواکی طرح پنجاب بھی بلدیاتی الیکشن کا جواب دے گا، یوتھیوں کو عمران خان سے جو رومانس تھا اب وہ ختم ہو گیا ہے ، عمران نیازی نے عوام کو مہنگائی بے روزگاری کے علاوہ کچھ نہیں دیا، عمران خان کے ٹرک کے ٹائر پنکچر ہوں گے ،ان کی آڈیو ویڈیو لیک ہو رہی ہے ،یہ اس پر عذاب ہے جو نوازشریف اور ساتھیوں پر جھوٹا مقدمہ کروایا ۔ انہوں نے کہا کہ اگلے مہینے پھر لندن نوازشریف سے ملاقات کےلئے جاﺅں گا،نوازشریف نے اپنے فیصلے اللہ کی عدالت میں بھیج دئیے ہیں اور جلد رزلٹ آنے والا ہے، حکومت کو خطرہ ہے کہ شہبازشریف باہر جا کر نوازشریف سے بات نہ کرلیں ،نوازشریف کو کہا دل چاہتا ہے آپ کو ساتھ لے کر پاکستان چلو ںلیکن انشااللہ عنقریب نوازشریف واپس آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی عمران خان کو لے کر آئے انہیں سوچناچاہئے ان کو رکھنا ملکی تباہی ہوگا ،جتنے دن عمران حکومت میں رہیں گے ملک خطرے میں رہے گا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر ہم پارلیمانی بورڈ کو متحرک کرینگے تو عمران خان کی سیاست کا جنازہ نکلتے دیکھیں گے ،(ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کوسیاسی جدوجہد پر اکٹھا ہوناپڑتاہے، عمران خان سیاسی برادری کے ممبر نہیں ، انہیں پوچھنا ہے کیا جیل میں ڈالنے سے ابھی تک کوئی سیاسی ساتھی ٹوٹا ہے ایسا نہیں ہوتا، عدلیہ ، اسٹیبلشمنٹ ،سیاسی قیادت ہو یا میڈیا کے لوگ ہیں سب کو سوچنا ہوگا کہ ریاست کو کیسے آگے بڑھانا ہوگا،کیا ہم ایک دوسرے سے بدلے لے کر آگے جا سکتے ہیں، ٹوٹکوں اور ٹوٹوں سے حکومت نہیں چلتی ،ریاست پاکستان کواندر سے خطرات لاحق ہیں،ہمیں سوچنا ہوگا ملک ہوگا تو سلامت رہیں گے ، ملک کی سالمیت سے نہ کھیلیں۔ انہوں نے کہا کہ جتھوںکی سرپرستی بند کی جائے ایسا نہ کیا جائے جو گھیراﺅ کرے گا ریاست جھک جائے گی، آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس ملک کو بچا بھی سکتے ہیں اور محفوظ بھی رکھ کر چمکتا ملک دے سکتے ہیں،نفرت کے رشتے قائم نہ کریں تو بحرانوں سے باہر نکالا جا سکتاہے، ملک کی بنیاد سیاسی برادری کو رکھنی ہے ،ووٹوں کی خریدو فروخت کا دھندا دفن کر دیں ،میثاق جمہوریت دو جماعتوں نے کیا اسے ری وزٹ کرنے کی ضرورت ہے، میثاق جمہوریت کو باقی سیاسی جماعتوں و قوم پرست جماعتوں تک لے کر جائیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری قسمت میں ہر دور میں جیل جانا رکھا ہے ،37 سال میں جاتا رہا، جانے والا جاتے وقت چکی میں پس کر سبق نہیں سیکھتا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ایوب پہلے شخص ہیں جنہوں نے بدنیتی کی بنیاد پر امریکی دلدل میں دھکیلا اور کلمہ حق کہنے والوں کی کردار کشی شروع ہوئی، پاکستان ٹوٹنے کے بنیادی عوامل جب ہوا جب 56ءکا آئین توڑا گیا، مارشل لا ایسے لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں جنہیں حکومت تو کیا گھر چلانے کا طریقہ نہیں ہوتا، پاکستان کوکاغذوں تک آزادی ملی اسے عام آدمی تک پہنچایا ہی نہیں گیا ،ایوب کی طرح نظریہ ضرورت کی بد روحیں ابھی بھی گھوم رہی ہیں، سیاسی جماعتیں خود منظم نہیںکر سکیں ،پارٹیوں کو شاہی پارٹی بنا دیا گیا،مارشل لاءکا مقابلہ کرنے کےلئے کوئی تیار نہیں کی ،اگر ہم نے پاکستان کو ٹریک پر ڈالنا ہے تو سیاسی جماعتوں کو عام آدمی تک لے جانا پڑے گا، سیاسی جماعتوں نے خود کو منظم نہیں کیا ،اگر منظم کریں لوگوں کو تربیت دیں تو کبھی ملک میں مارشل لا ءنہیں آئے گا، اگر پانچ لاکھ لوگ سڑکوں پر آ جائیں تو پھر کوئی مارشل لا ءنہیں لگا سکتا پھر ہاتھ کانپیں گے، ملک کا مسئلہ حل کرنا ہے تو سیاسی جماعتوں کو نچلی سطح پر منظم کرکے لوگوں کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہوگا۔اجلاس میں کشمیر ،مہنگائی و بیروزگاری او رملک کی مجموعی ابتر صورتحال پر قراردادیں بھی پیش کی گئیں جنہیں شرکا نے ہاتھ کھڑے کر کے منظور کیا ۔
یہ بھی پڑھیں۔ نا لائقوں نے نئے پاکستان کا نام لے کر پرانے پاکستان کا بھی بیڑا غرق کردیا۔بہت جلد وطن واپسی۔نواز شریف