(عثمان خادم)مسلم لیگ ن نےگورنرہاؤس میں ہونیوالےاجلاس کو منسوخ کردیا ۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ماڈل ٹاؤن میں طلب کرلیا ہے،گورنر ہاؤس سے ارکان اسمبلی کی واپسی شروع ہوگئی ہے۔
یاد رہے مسلم لیگ ن نے وزیر اعلیٰ پنجاب کیخلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔لیگی رہنما خلیل طاہر سندھو کا کہنا تھا کہ چودھری پرویز الہیٰ اب وزیر اعلی نہیں رہے اس لیے تحریک عدم اعتماد واپس لے لی، تحریک عدم اعتماد اب غیر موثر ہو چکی، اس لیے واپس لے رہے ہیں، اسپیکر صوبائی اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد انٹیکٹ رہے گی۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے کابینہ کو تحلیل کرنے کا نوٹفکیشن جاری کر دیا۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے نوٹی فکیشن کی کاپی سیکریٹری پنجاب کو ارسال کی گئی جس میں انہیں حکم پر عمل درآمد کیلیے فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی۔ چیف سیکریٹری نے احکامات کے تحت چوہدری پرویز الہی اور کابینہ کو تحلیل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا، پنجاب کے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے کابینہ ونگ نے کابینہ معطلی کے احکامات جاری کیے۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف نے گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کے لیے صدر کو ریفرنس بھیجا جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، پرویز الہیٰ اور صوبائی کابینہ بدستور اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کا آغاز کیا جارہا ہے اور اُن کے خلاف ریفرنس صدر کو بھیجا جائے گا۔
ترجمان وزیراعلی پنجاب و پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا گورنر پنجاب کے نوٹیفکیشن پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بارہ کروڑ کے صوبے کو یرغمال بنانے کی سازش کو عوام ناکام بنائیں گے، گورنر پنجاب آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں، ان کے خلاف صدر پاکستان کو خط لکھ کے عہدے سے ہٹانے کی کاروائی کا آغاز ہوگا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام اور آزاد عدلیہ عوامی مینڈیٹ پر اس ڈاکے کو ناکام بنائیں گے۔