(ویب ڈیسک) برصغیر کی سروں کی ملکہ نامور گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 23برس بیت گئے لیکن ان کی سریلی آواز آج بھی مداحوں کے کانوں میں رس گھولتی ہے۔
ملکہ ترنم کے نام سے پہچانی جانے والی میڈم نور جہاں 21 ستمبر 1926کو قصور کے موسیقار گھرانے میں پیدا ہوئیں اوراپنے فلمی کیرئیر کا آغاز نو سال کی عمر سے کیا اور جلد ہی ایک جانی پہچانی چائلڈ اسٹار بن گئیں۔
ان کا اصل نام اللہ وسائی تھا جب کہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا، ملکہ ترنم نور جہاں نے اپنے فنی کیرئیر کے دوران ہزاروں گیت گائے اور 1965کی پاک بھارت جنگ کے دوران قومی نغمے بھی گائے جو ہماری قومی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔
چھ دہائیوں پر محیط فنی سفرمیں انھوں نے 26 بھارتی اور پاکستانی فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے اورمجموعی طورپرایک ہزارسے زائد فلموں کے لیے غزلیں اور دس ہزار کے قریب گیت گائے۔
مزید پڑھیں: کین ڈول کو زندگی کا سب سے قیمتی تحفہ مل گیا
نور جہاں کے ٹیلی ویژن کے لیے گائے گیتوں اور غزلوں نے ہمیشہ اہل ذوق کی پذیرائی حاصل کی۔
حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور نشان امتیاز بھی عطا کیا۔ ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کوعلالت کے بعد انتقال کر گئی تھیں لیکن ان کے گیتوں کی آواز آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہے۔