قازقستان وسطی ایشیا کا ایک ملک جس کا سرکاری نام جمہوریہ قازقستان اور بلحاظ رقبہ دنیا کا نواں سب سے بڑا ملک ہے، اس کا رقبہ 27,27,300 مربع کلومیٹر ہے جو مغربی یورپ کے کل رقبے سے بھی زیادہ ہے جبکہ یہ دنیا کا سب سے بڑا خشکی میں محصور ملک بھی ہے۔ قازقستان نے 16 دسمبر 1991ء کو سوویت اتحاد سے اپنی آزادی کا اعلان کیا، یہ سوویت اتحاد سے الگ ہونے والی اس کی آخری ریاست تھی۔ آزادی کے بعد سے قازقستان ایک متوازن خارجہ پالیسی پر گامزن ہے اور اپنی معیشت، خصوصاً معدنی تیل اور اس سے متعلقہ صنعتوں کی ترقی پر توجہ دے رہا ہے، قازقستان اقوام متحدہ، عالمی تجارتی ادارہ، آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، شنگھائی تعاون تنظیم، یورپی معاشی اتحاد اور تنظیم تعاون اسلامی کا رکن بھی ہے۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے1991 میں قازقستان کو آزادی حاصل ہونے کے بعد سب سے پہلے تسلیم کیا۔ پاکستان اور قازقستان کے سفارتی تعلقات 1992 میں قازق صدر نور سلطان نذر کے دورہ پاکستان کے دوران قائم ہوئے، پاک قازقستان تعلقات باہمی مفاہمت، اسلامی بھائی چارے، تاریخ، ثقافت اور ایک دوسرے کیلئے خیر سگالی کی بنیادوں پر استوار ہیں۔
جمہوریہ قازقستان کا 33واں یوم آزادی منانے کی تقریب ہاؤس آف قازقستان لاہور میں منعقد ہوئی، اعزازی قونصل جنرل راؤ خالد محمود نے تقریب میں شریک معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ پرنسپل ہیلے کالج آف کامرس پروفیسر ڈاکٹر حافظ ظفر احمدکی قیادت میں ہیلے کالج آف کامرس کی فیکلٹی اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ ڈائریکٹر انٹرنیشنل آفس ہیلے کالج آف کامرس ڈاکٹر سعدیہ فاروق، اور ڈاکٹر رب نواز لودھی و دیگر نے تقریب سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پاک قازقستان تعلقات پر روشنی ڈالی، اعزازی قونصل جنرل قازقستان ان لاہور راؤ خالد محمود کیجانب سے کلیدی مقررین کو اعزازی شیلڈز سے نوازا گیا۔ طالبات کی طرف سے قازقستان کے یوم آزادی کی مناسبت سے قازق پکوان تیار کیے گئے، راؤ خالد محمود اور پروفیسر ڈاکٹر حافظ ظفر احمد نے طالبات کی کاوش کو خوب سراہا اور قازق کلچر کے فروغ کیلئے تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ڈاکٹر ظفر احمد نے انٹرنیشنل آفس ہیلے کالج آف کامرس کے زیراہتمام فیکلٹی اور طلباء کے معلوماتی دورہ قازقستان کا ارادہ ظاہر کیا جس پر اعزاز قونصل جنرل قازقستان ان لاہور کیجانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
اعزازی قونصل جنرل قازقستان ان لاہور راؤ خالد محمود سے پاک قازق تعلقات بارے گفتگو میں انکشاف ہوا کہ ایک قازق ہسٹورین کے مطابق سینٹرل ایشیاء اور پاکستانی لوگوں کا ڈی این اے مشابہت رکھتا ہے، برادر اسلامی ممالک ہونے کے ساتھ ہمارے کلچر، جینز اور معاشی مفادات مطابقت رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی 25 کروڈ آبادی فارس مارکیٹ کو اپیل کرتی ہے جبکہ قازقستان سینٹرل ایشیاء، ایسٹرن یورپ اور روس کا گیٹ وے ہے وہاں انرجی سورسز بجلی اور گیس پاکستان کی نسبت بہت سست ہے جس سے پاکستان استفادہ حاصل کرسکتا ہے۔ لاہور میں قازقستان کے اعزازی قونصل جنرل نے بتایا کہ ہاؤس آف قازقستان پاک قازق معاشی تعلقات کے فروغ کیلئے کوشاں اور ایک پل کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان کے معیشت دان، سرمایہ کار، آجر اور مختلف چیمبرز آف کامرس قازقستان کے دورے کرچکے ہیں جس کی بدولت پاکستان اور قازقستان کے مابین بہت سے معاشی منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے جوکہ پاک قازق برادرانہ تعلقات میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوں گے۔ راؤ خالد محمود نے بتایا کہ قازقستان رقبے کے لحاظ سے دنیا کا نواں بڑا ملک ہونے کے ساتھ پاکستانی سرمایہ کار کیلئے انڈسٹری لگانے کیلئے بہترین انتخاب ہے، سستے انرجی سورسز کی بدولت ٹیکسٹائل، ایگریکلچر، مشینری، کیمیکل اور ایگرو بیسڈ انڈسٹری کیلئے بہت پوٹینشل ہے۔
راؤ خالد محمود اعزازی قونصل جنرل ان لاہور نے بتایا کہ قازقستان ہاؤس قازق سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے کہ قازق صنعت کار اپنی پروڈکٹس کو پاکستان میں مارکیٹ کرے، انہوں نے بتایا کہ وہ خواہاں ہیں کہ ایسے جوائنٹ ایڈونچر ہونے چاہئیے کہ مختلف شعبوں میں مینوفیکچرنگ قازقستان میں ہو اور اسیمبلنگ پاکستان میں کی جائے اور پھر پروڈکٹس کو مارکیٹ کیا جائے۔ ترجمان ہاؤس آف قازقستان نے بتایا کہ قازقستان کے اشتراک سے کاسا ون اور تاپی گیس انرجی منصبوں پر کام جاری ہے، فوجی فاؤنڈیشن کے قازقستان میں انرجی کے بہت بڑے منصوبے کامیابی سے جاری ہیں۔ ایجوکیشن سیکٹر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راؤ خالد محمود نے بتایا کہ ہاؤس آف قازقستان پاکستانی سٹوڈنٹس کو آسان ویزوں کے حصول کیلئے ہرممکن تعاون کررہا ہے جبکہ کئی ہزار طالبعلم آرٹیفشل انٹیلیجنس، آئی ٹی اور میڈیکل تعلیم کے حصول کیلئے قازقستان کی ورلڈ رینکنگ یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی منظر نامے پر پاکستان اور قازقستان کے تعلقات مستحکم اور دوستانہ ہیں، وہ پرامید ہیں کہ مستقبل میں دوطرفہ تعاون کے ساتھ دونوں برادر اسلامی ممالک مظبوط معیشتوں کے طور پر جانے جائیں گے جس کیلئے ہاؤس آف قازقستان کوشاں ہے۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر