(24نیوز) فرانس کی وزارت خارجہ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے مسلمانوں کے خلاف قوانین کے حوالے سے بیان پر احتجاج کے لئے پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے پاکستانی ناظم الامور کو طلب کرکے عارف علوی کے بیان پر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ قانونی بل میں کوئی امتیازی عنصر نہیں ہے۔بیان میں کہا گیا کہ 'یہ بل مذہب کی آزادی کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہے جس میں مختلف مذاہب کے درمیان کوئی فرق نہیں رکھا گیا ہے اور اس کا اطلاق تمام عقیدوں پر ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے فرانسیسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں منظور ہونے والے بل کو ایمانوئیل میکرون کے اس دعویٰ کا حوالہ دے کر علیحدگی پسندی کے خلاف بل کے طور پر پیش کیا گیا،بل میں کہا گیا ہے کہ مسلمان، سیکولرازم، صنفی برابری اور دیگر فرانسیسی اقدار سے انکار کرکے خود کو فرانس کے معاشرے سے الگ تھلگ کر رہے ہیں۔
اس پر ڈاکٹر عارف علوی نے ہفتہ کو مذہبی آزادیوں اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے فرانس کی حکومت اور قیادت پر زور دیا تھا کہ وہ مسلمانوں کو گھیرے میں لینے والے طرز عمل اور قوانین سے گریز کرے کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے نفرت اور تصادم کی شکل میں خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فرانس کی حکومت اور قیادت کو چاہئے کہ وہ انتشار اور تعصب کو جنم دینے والے اقدامات کے بجائے عوام کو متحد رکھنے والے اقدامات کرے کیونکہ ایسا نہ کرنے سے جو نقصان ہوگا وہ برسوں پر محیط ہوگا۔ صدر کا کہنا تھا کہ فرانس میں ہونے والی قانون سازی اقوام متحدہ کے منشور اور یورپی معاشرے میں سماجی ہم آہنگی کی روح کے منافی ہے۔
فرانس میں پاکستانی سفیر کی طلبی ،صدر عارف علوی کے مسلمانوں کیخلاف قوانین کے حوالے سے بیان پر احتجاج
Feb 23, 2021 | 19:50:PM