(ویب ڈیسک ) جاپانی سٹارٹ اپ کمپنی نے اسپیس ویونگ بیلون فلائٹس منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ، اور فلکیاتی اعتبار سے یہ مہنگا ترین تجربہ ہو گا ۔
کمپنی کے سی ای او Keisuke Iwaya نے کہا کہ مسافروں کو ارب پتی ہونے کی ضرورت نہیں ، بلکہ سخت تربیت سے گزرنے اور راکٹ چلانے پر مہارت ہونی چاہیے ۔Iwaya نے مزید کہا کہ یہ لوگوں کے لیے محفوظ اور بہترین ہے ۔ میرا ارادہ خلاکو سیاحتی مقام بنانے کا ہے، تاکہ وہ سب کیلئے عام ہو جائے ۔
شمالی جاپان میں واقع کمپنی Iwaya Giken نے 2012 میں اس منصوبے پر کام کر نا شروع کیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے دو سیٹوں والا،ہوا بند کیبن اور ایک غبارہ تیار کیا ہے جو 25 کلومیٹر (15 میل) کی بلندی تک جا سکتا ہے۔ جہاں زمین کا گھماؤ واضح طور پر دیکھا جا سکے گا۔ غبارہ صرف اسٹراٹاسفیئر کے وسط تک جاتا ہے وہ جیٹ ہوائی جہاز کے اڑان سے اونچا ہو گا اور بیرونی خلا کا بلا روک ٹوک نظارہ کرے گا۔
ضرور پڑھیں : فیس بک اور اور انسٹاگرام کا بھی اکاؤنٹ کی تصدیق کیلئے پیسے لینے کا فیصلہ
کمپنی نے بڑی جاپانی ٹریول ایجنسی JTB کارپوریشن کے ساتھ مل کر کام کیا، جس نے اس منصوبے پر تعاون کرنے کا اعلان کیا جب کمپنی تجارتی سفر کے لیے تیار ہو گی۔ ابتدائی طور پر، ایک پرواز پر تقریباً 24 ملین ین ($180,000) کی لاگت آئے گی، لیکن Iwaya نے کہا کہ اس کا مقصد اسے کم کر کے کئی ملین ین (دسیوں ہزار ڈالر) تک لانا ہے۔