پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کیسے ہوگی؟

Feb 23, 2023 | 15:12:PM

(ویب ڈیسک) معاشی مردم شماری کسی بھی ملک کی معیشت کا ایک جامع پیمانہ ہے جو اس کی صنعتوں متفرق شعبوں اور منڈیوں کے بارے میں اعدادوشمار فراہم کرتی ہے۔

ملک کی نشوونما، ترقی اور منصوبہ بندی کے لیے معاشی مردم شماری بہت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر اس سے آپ کو پتا چلتا ہے کہ کن شعبوں میں حکومت کو روزگار بڑھانے میں مدد یا مزید انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔پاکستان میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل مردم شماری ہورہی ہے،یہ کیسے ہوگی ؟

ڈیجیٹل مردم شماری کا طریقہ: 

ڈیجیٹل مردم شماری کیلئے  ادارہ شماریات پاکستان نے ایک لاکھ 26 ہزار شمار کنندگان بھرتی کیے ہیں اور اتنے ہی ٹیبلیٹس خریدے ہیں۔ہر شمار کنندہ مردم شماری کے دو بلاکس سے معلومات جمع کرنے کا انچارج ہو گا۔

’بلاک‘ مردم شماری کے لیے جغرافیائی اکائی ہے، جو 200-250 گھروں پر مشتمل ہے۔ اس وقت ملک میں 185,509 مردم شماری بلاکس ہیں۔حتیٰ کہ جو افراد قومی شناختی کارڈ نہیں بھی رکھتے انھیں بھی اس مردم شماری میں گنا جائے گا۔

مردم شماری کئلیے معلومات:

ادارہ شماریات پاکستان کے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے بی بی سی کو  بتایا کہ شمار کنندگان ہر پاکستانی شہری سے ان کے رہن سہن، عمر اور جنس کے علاوہ دیگر معلومات لیں گے مثلاً ان کے گھر میں کمروں کی تعداد، بنیادی سہولیات، رہائش پذیر لوگوں کی تعداد وغیرہ۔دیگر معلومات اس شخص کی تعلیم، ملازمت، مذہب اور اگر کوئی معذوری ہے تو اس کے بارے میں ہوں گی۔ڈاکٹر نعیم الظفر کا کہنا ہے کہ  پاکستان میں آج تک ایک بھی معاشی مردم شماری نہیں کروائی گئی۔

ڈیٹا جمع کرنے کے بعد کا مرحلہ:

پی بی ایس نے اسلام آباد میں کورونا وائرس وبا کے عروج کے دوران قائم کیے گئے NCOC کی طرز پر ایک مرکزی کنٹرول روم قائم کیا ہے۔ یہاں تک کہ اگر کسی علاقے میں رابطے کے مسائل کی بنا پر ٹیبیلٹس آف لائن بھی ہوں تو بھی مردم شماری کی معلومات جمع کی جائیں گی جنھیں بعد میں مرکزی کنٹرول روم کو منتقل کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے معلومات کو مرتب کرنے میں برسوں لگ جاتے تھے اب ٹیکنالوجی کی بدولت یہ کام جلد ہو جائے گا۔کیا مردم شماری کے نتائج 30 اپریل تک جاری ہو جائیں گے؟

ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) جسے قومی مردم شماری کرانے کا کام سونپا گیا ہے،ان کی جانب سے حتمی نتائج جاری کرنے میں مزید 30 دن لگیں گے۔ڈاکٹر ظفر تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے محکمے کو دی گئی ٹائم لائنز بہت محنت طلب ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے بہت سرعت سے کام کیا۔ اتنے بڑے پیمانے پر جب آپ کام کرتے ہیں تو رسک تو ہوتے ہیں۔ اگر وقت تھوڑا زیادہ مل جاتا تو بہتر ہوتا‘ لیکن باوجود اس کے ڈاکٹر نعیم الظفر پر اعتماد ہیں کہ وہ یہ کام 30 اپریل تک مکمل کر لیں گے۔

مزیدخبریں