کنن پوش پورہ: مقبوضہ کشمیر میں عصمت دری کے المناک سانحے کو 32 سال مکمل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) 23 فروری 1991ء کو بھارتی فوج نے ضلع کپواڑہ کے گاؤں کنن پوش پورہ میں 1 سو سے زائد بے گُناہ کشمیری خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔
یہ گھناؤنا کھیل آزادی پسندوں کی طرف سے بھارتی فوج پر فائرنگ کے جواب میں انتقامانہ کارروائی کے طور پر کھیلا گیا۔
آج اس المناک واقعے کو 32 سال گزر چکے۔
اس واقعے کے بعد مارچ 1991ء کو چیف جسٹس جموں و کشمیر کے تحقیقاتی کمیشن کے سامنے 53 کشمیری خواتین نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے عصمت دری کا اعتراف کیا۔
اس کے بعد 15 سے 21 مارچ 1991ء کے دوران ہونے والے طبی معائنوں میں 32 کشمیری خواتین پر تشدد اور جنسی زیادتی ثابت ہوئی۔ اس اندوہناک واقعے کی گونج دنیا بھر کے ایوانوں میں سنی جانے لگی جس کے بعد 1992ء میں امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی شائع کردہ رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ ’کنن پوش پورہ سانحے میں بھارتی فوج کے خلاف اجتماعی زیادتی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں‘۔
مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت انصاف کے حصول کیلئے کنن پوش پورہ تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جسے بھارتی حکومت نے جَبری ختم کردیا۔ بھارتی حکومت نے اس سانحے کو پروپیگینڈا قرار دے کر بھارتی فوج کو بری الزمہ قرار دے دیا اور اس سانحے کو چھپانے کی خاطر پولیس حکام کے متعدد بار تبادلے بھی کیے گئے۔
ان 32 سالوں میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی حکومت سے اس حادثے کی تحقیقات کا بارہا مطالبہ کرچکی ہیں لیکن اتنا وقت گزرنے کے باوجود کنن پوش پورہ کے مجرمان بھارتی ریاستی سرپرستی میں آزاد ہیں۔
کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری، شوپیاں میں عصمت دری اور دہرے قتل، کٹھوعہ میں کمسن بچی سے زیادتی اور قتل جیسے واقعات بھارتی فورسز کے ظالمانہ چہرے کی عکاسی کرتے ہیں۔
1989ء سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 11 ہزار سے زائد عصمت دری اور اجتماعی زیادتیوں کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
کیا عالمی حقوق کی تنظیمیں اجتماعی زیادتی کے ان غیرانسانی جرائم کو بغیر تحقیقات کے نظر انداز کردیں گی؟ اس سوال کا جواب مقبوضہ کشمیر کے لوگ آج بھی تلاش رہے ہیں۔