پی ٹی آئی کا نیا وار،انٹرا پارٹی الیکشن،نیا چیئرمین کون ہوگا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
مَدو جَزر کا شکار ملکی سیاست کا ایک اونٹ بالآخر کسی کروٹ بیٹھ ہی گیا، ن لیگ نے پیپلزپارٹی کی شرائط قبول کرتے ہوئے حکومت سازی کا بڑا مرحلہ طے کرلیا تاہم ایک اور سیاسی اونٹ ابھی کسی کروٹ بیٹھنا باقی ہے۔ یہ مسئلہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے ہے۔ کس جماعت کو کتنی مخصوص نشستیں ملے گی یہ تقریبا طے ۔ہے لیکن پی ٹی آئی اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہے۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے96 اراکین قومی اسمبلی نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ۔ جس کے بعد ان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستیں جاری کرنے کی درخواست کی گئی ۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا اجلاس جاری ہے کسی بھی کس جماعت کو کتنی مخصوص نشستیں دی جائیگی اس کافیصلہ آنے کا امکان ہے۔ اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کی درخواست کا جائزہ لیا جائے گا، جس کے بعد کمیشن سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے سے متعلق حتمی فیصلہ کرے گا۔ سنی اتحاد کونسل کو کوٹہ ملنے پر 4.5 کے تناسب سے ایک مخصوص نشست ملے گی۔اور اگر الیکشن کمیشن سے اس کے برعکس فیصلہ آیا اور سنی اتحاد کونسل کو کوٹہ نہ دیا گیا تو یہ نشستیں مختلف سیاسی جماعتوں کو 3 کے تناسب سے تقسیم کر دی جائیگی ۔ پارٹی پوزین کے حساب سے دیکھا جائے تو قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی دوڑ سے تیرہ جماعتیں باہر ہوگئی ہیں جبکہ ن لیگ کو 20 ، پیپلزپارٹی کو 13 جبکہ ایم کیو ایم کو 5 مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ جبکہ جماعت اسلامی، اے این پی، جے یو آئی ف ، تحریک لبیک، آئی پی پی، جی ڈی اے،مسلم لیگ ضیا ء اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی مخصوص نشستوں کی دوڑ سے باہر ہوگئی ہیں۔ سنی اتحاد کے بارے فیصلہ کرنا الیکشن کمیشن کے لیے بھی ایک بڑا امتحان ہے ۔کیونکہ اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن پر تنقید مزید بڑھ سکتی ہے۔الیکشن کمیشن اس سے قبل بھی بہت سی قانی ڈیڈ لائنز مکمل کرنے میں ناکام ہوا ۔جیسا کہ انہوں نے آج 12 بجے تک فارم 45، 46 اور 47 جاری کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے اور ابھی تک وہ اس میں ناکام دکھائی دیتا ہے۔ الیکشنز ایکٹ 2017 کا سیکشن 95 ریٹرننگ افسران کو پابند کرتا ہے کہ وہ ووٹوں کو یکجا کرنے کے 24 گھنٹوں کے اندر جامع انتخابی نتائج الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں، اس کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس ان دستاویزات کو عوام کے لیے قابل رسائی بنانے کے لیے انتخابات کے بعد 14 دن کا وقت ہوتا ہے۔ اور آج 12 بجے تک یہ 14 دن کی قانونی وقت ختم ہو جائے گا۔الیکشن کمیشن پہلے سے فارم 45 کے حوالےسے تنقید کی زد میں ہے ۔تمام جماعتوں کی نظریں اس ڈیڈ لائن پر ٹکی ہوئی ہے ۔ اگر الیکشن کمیشن اس میں بھی ناکام ہوتا ہے لا محالہ یہ عمل الیکشن کمیشن پر تنقید کا ایک اور دروازہ کھولے گا۔دوسری جانب تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کے حصول کے جہاں مشکلات ہیں وہیں اس جماعت کی جانب سے ایک بار پھر انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ جس کے لیے منصوبہ بندی شائد بہت پہلے ہی کی جا چکی تھی لیکن اس کا اعلان آج کیا گیا ہے۔ان الیکشن میں لی ظفرچیئرمین پی ٹی آئی ،،اور،،عمرایوب سیکرٹری جنرل کے امیدوار ہوں گے۔ پی ٹی آئی کی طرف سے جاری شیڈول کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی 23 اور 24 فروری کو جمع کرائے جاسکیں گے، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 25 فروری کو ہوگی۔ پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات میں کاغذات نامزدگی پر فیصلے 27فروری تک ہوں گے۔شیڈول کے مطابق پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کیلئے پولنگ 3مارچ کو ہوگی، پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کے لیے پولنگ سینٹرل آفس سمیت چاروں صوبائی سیکریٹریٹ میں ہوگی۔انٹر پارٹی الیکشن کا باقائدہ اعلان آج بیرسٹر گوہر کی جانب سے کیا گیا۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں