کسان حکومتی تجاویز پر غور کریں ورنہ بات چیت کا کوئی مطلب نہیں، مودی سرکار

Jan 23, 2021 | 10:38:AM

(24 نیوز) مودی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان  ہونیوالی 11 ویں دور کی میٹنگ ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہو گئی اور ایسا لگتا ہے کہ ’میٹنگ میٹنگ کا کھیل‘ بھی ختم ہو گیا ہے۔ بھارت کے مرکزی وزراء نے کسانوں کو صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ حکومت کی تجویز پر غور کریں ورنہ بات چیت کا اب کوئی مطلب نہیں ہے۔ یہ کہتے ہوئے نہ صرف میٹنگ ختم کر دی گئی بلکہ آگے کے  لئے کوئی نئی تاریخ بھی نہیں دی گئی۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق میٹنگ کے دوران ایک وقت ایسا بھی تھا جب مرکزی وزراء نے کسانوں کو ساڑھے تین گھنٹے کا انتظار کرایا  اور جب کسانوں کے ذریعہ قانون واپسی کا مطالبہ کیا گیا تو وہ یہ کہتے ہوئے میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے کہ اگر کسان یونینیں حکومت کی تجویز پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں تو پھر آگے بات ہوگی، ورنہ بات چیت کا کوئی مطلب نہیں ہے۔  کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے لیڈر ایس ایس پندھیر نے میٹنگ کے بعد میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’وزیر محترم نے ہمیں ساڑھے تین گھنٹے انتظار کرایا۔ یہ کسانوں کی بے عزتی ہے۔ جب وہ آئے، انھوں نے حکومت کی تجویز پر غور کرنے کے لیے کہا اور میٹنگ کے عمل کو ختم کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔‘‘ حکومت کے اس رویہ سے ناراض ایس ایس پندھیر نے میڈیا کے سامنے یہ بھی واضح کر دیا کہ اگر حکومت کسانوں کی بات نہیں مان رہی تب بھی مظاہرہ پرامن طریقے سے جاری رہے گا۔
 رپورٹ کے مطابق   کسان لیڈروں کے سامنے گیارہویں دور کی بات چیت کے  لئے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اوروزیر صنعت پیوش گوئل حاضر ہوئے تو  انہوں نے  پہلے سے طے شدہ اپنے منصوبے کے مطابق کہا کہ اس سے بہتر تجویز حکومت نہیں دے سکتی کہ وہ زرعی قوانین کو ڈیڑھ سےدو سال کیلئے موخر کردے۔ کسانوں کو اس پر غور کرنا چاہئے ورنہ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔  دونوں وزراء نے واضح کیا کہ حکومت کا  قوانین واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہےمرکزی و زیر زراعت نے کہا  حکومتی   قوانین میں کوئی کمی نہیں ہے۔ آپ اگر کسی فیصلہ پر پہنچتے ہیں تو مطلع کریں۔ اس پر پھر ہم بات کریں گے۔ آگے کی کوئی تاریخ طے نہیں ہے۔‘‘
  وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کسانوں کے ساتھ ۱۱؍ ویں دور کی میٹنگ بھی بے نتیجہ ختم ہونے پر سخت برہم اور مشتعل نظر آئے ۔ انہوں نے میڈیا کے سامنے کہا کہ کسان احتجاج کا تقدس اب ختم ہو گیا ہے کیوں کہ پردہ کے پیچھے  موجود لوگ اب اس احتجاج کا استعمال کرتے ہوئے اپنی روٹیاں سینکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہمارے کسان بھائی بہن کھلونا بنے ہوئے ہیں۔

 
   

 

مزیدخبریں