حکومت سے باہر ہو گیا تو بہت خطر ناک ہو جاﺅنگا۔۔وزیراعظم کی اپو زیشن کو دھمکی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے سخت لہجے میں کہا ابھی تو حکومت میں بیٹھا ہوں چپ چاپ سب دیکھ رہا ہوں لیکن اگر حکومت سے باہر ہو گیا تو بہت خطرناک ہو جاﺅنگا۔آپ سب کو عوام پہچا ن چکے ہیں لاوا پک چکا ہے انہیں صرف بتانے کی ضرورت ہے میں اگر سڑکوں پر نکل آیا تو آپ کو چھپنے کی کہی جگہ نہیں ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کو آپ کا وزیرِاعظم آپ کے ساتھ میں ایک مرتبہ پھر عوام سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے پٹرول مزید مہنگا ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے مہنگائی کا احساس ہے مہنگائی نے میری راتوں کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں۔مہنگائی مجھے راتوں کو کئی مرتبہ جگاتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اصولاً سوالوں کے جوابپارلیمنٹ میں دینے چاہئیں مگر اپوزیشن ارکان شور مچا دیتے ہیں اور مجھے بولنے نہیں دیتے،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں این آر او کے متلاشی لوگ بیٹھے ہیں، اگر آپ ان کے مطالبات پورے نہ کریں تو وہ آپ کو بات نہیں کردیتے۔
View this post on Instagram
اس لئے میری کوشش تھی کہ ہر ماہ لوگوں کے سامنے آکرعوام کو جواب دوں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان کامسئلہ نہیں،پوری دنیا کا مسئلہ ہے، دنیا کے کئی امیر ترین ممالک میں بھی مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ کورونا کے سبب پوری دنیا کی معیشت کو دھچکا لگا۔ جب اقتدار میں آئے تو ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھا۔ بد قسمتی سے ہمیں 20 ارب ڈالرکا کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ ملا، پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے کی وجہ سے روپے پر بوجھ پڑا، جس سے مہنگائی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
روپے کی قدر گرنے سے جو چیزیں امپورٹ کرتے ہیں وہ مہنگی ہوجاتی ہیں، کورونا کے دوران عوام پر 8 ارب روپے خرچ کئے، ملکی مسائل کو حل کیا تو کورونا آگیا جس سے تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ کورونا کی وجہ سے دنیا کو بحران کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ متاثر ہوا ہے لیکن کسان خوشحال ہوا، مزدور طبقے کی طلب میں اضافہ ہوا، کئی شعبوں میں ریکارڈ ترقی ہوئی اور کارپوریٹ سیکٹر نے ریکارڈ منافع کمایا ہے، کارپوریٹ سیکٹر کو اپنے ورکرز کی تنخواہیں پڑھانی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی فلاحی ریاست ہمارا منشور ہے۔ پاکستان ایک عظیم خواب کا نام ہے، علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا کہ کوئی ایسی ریاست بنے جس کو دیکھ کر دنیا کو پتا چلے کہ حقیقی فلاح ریاست کیا ہوتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت آئی تو لوگوں نے ڈالر خریدنا شروع کردیئے اور یہاں سے ڈالر خرید کر افغانستان بھیجے جس سے ہمارے روپے پر دباو¿ پڑا، یہ چار بحران کسی بھی حکومت کو نہیں ملے۔ایک کالر نے کورونا کے سبب متاثر ہونے والی کیٹرنگ، ریسٹورنٹ وغیرہ کی صنعت کے لئے ریلیف پیکج کی اپیل کی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کا ویریئنٹ اومیکرون بہت تیزی سے پھیلتا ہے لیکن ہم نے اپنے کاروبار بند نہیں کرنے، ہم نے کورونا پھیلنے پر لاک ڈاؤن نہیں لگایا جس پر آج دنیا ہماری مثال دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے سب سے زیادہ نچلا طبقہ پسا ہے اور سب سے زیادہ فائدہ امیر ترین طبقے کو ہوا ہے، اس سے ہم نے توزن قائم رکھنا ہے، ہمیں چاہئے کہ سب جگہ ماسک پہن کر جائیں تاکہ ہمارے ہسپتالوں پر دباؤ نہ بڑھے اور انشااللہ ہم کوڈ کی پانچویں لہر سے بھی نکل جائیں ۔
ایک کالر نے ایمرجنسی کے نفاذ یا صدارتی نظام کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں زیر گردش خبروں کے حوالے سے سوال کیا تو عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے وزیراعظم بننے کے بعد پہلی ہی تقریر میں کہا تھا کہ آپ کو بہت شور سننے کو ملے گا کہ ملک تباہ ہو گیا، یہ نااہل ہیں، میں ان گھٹیا لوگوں کے خلاف کھڑا ہونا جہاد سمجھتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ان سے مفاہمت نہیں کرنی ، انہوں نے ہمیں بلیک میل کرنا ہے تاکہ انہیں کسی طرح این آر او مل جائے جیسے پرویز مشرف نے دیا تھا، جنرل مشرف نے اس ملک پر مارشل لا سے زیادہ ظلم ان دو خاندانوں کو این آر او دے کر کیا تھا اور آج قوم اس کی قیمت ادا کررہی ہے کیونکہ جو آدھا پیسہ ہم ٹیکس سے اکٹھا کرتے ہیں وہ ان کے لئے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دو خاندانوں کو این آر او دینا ملک سے سب سے بڑی غداری ہے، انہوں نے افراتفری پھیلائی ہوئی ہے، یہ کہتے ہیں غربت بڑھ گئی ہے لیکن ورلڈ بینک کے مطابق غربت کم ہوئی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں کاروبار کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کیں، تعمیراتی صنعت میں 324 منصوبے ہیں جس میں 30لاکھ گھر بن رہے ہیں، اس سے 30 صنعتیں منسلک ہیں اور اسی وہ شرھ نمو بڑھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم 6ہزار ارب سے زائد ٹیکس اکٹھا کر کے دکھائیں گے، میں نے وعدہ کیا تھا کہ 8ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کر کے دکھاو¿ں گا اور ہم اس سے زائد ٹیکس اکٹھا کر کے دکھائیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں میں نے ریاست مدینہ کے موضوع پر مضمون لکھا تو مخالفین نے تنقید کی کہ میں دین کے پیچھے چھپ رہا ہوں، مجھے سیاست میںآنے کی ضرورت نہیں تھی، میری ساری جدوجہد کا مقصد ملک کو مثالی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس مقصد کے لئے ہم نے ملک بنایا، جب تک ہم اس مقصد پر عمل نہیں کریں گے ہم ترقی نہیں کرسکتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کئی بہت اچھے صحافی ہیں جو لوگوں کو شعور و آگاہی دیتے ہیں مگر بد قسمتی سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو صرف مایوسی پھیلاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر کو 980ارب کا منافع ہوا ہے اور میں ان کو بلا کر کہوں گا کہ وہ اپنے عملے کی تنخواہوں بڑھائیں کیونکہ آپ کو آج سے قبل کبھی بھی اتنا منافع نہیں ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے تو چار بحران آئے ہیں جس میں سب سے بڑا بحران یہ تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا تھا، ہمارے پاس پیسے نہیں تھے کہ ہم قرض کی قسطیں ادا کر سکیں اور زرمبادلہ کے ذخائر سب سے کم تھے جبکہ بجلی کا گردشی قرض 480ارب تھا لہٰذا ایسے حالات میں ہماری کوشش تھی کہ ملک کو مستحکم کریں۔
یہ بھی پڑھیں۔عائشہ عمر کی دل دہلا دینے والی ایج واکنگ۔۔کمزور دل والے ایسا نہیں کرسکتے۔۔ ویڈیو وائرل