نقیب اللہ محسود قتل کیس کا فیصلہ آگیا

Jan 23, 2023 | 15:36:PM

Read more!

(24 نیوز )انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا۔

انسداد دہشتگردی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پراسیکیوشن ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ محسود کو جس پولیس مقابلے میں مارا گیا وہ جعلی تھا، عدالت نے 60 ملزمان کے مقدمات قلمبند کیے اور فیصلہ محفوظ کیا۔

ضرور پڑھیں :پاکستان کا روس سے تیل خریدنے کا معاہدہ، ادائیگی کس کرنسی میں ہو گی؟
عدالت نے راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا، بری ہونے والے دیگر ملزمان میں ڈی ایس پی قمراحمد، امان اللہ مروت اور دیگر شامل ہیں۔

 جھوٹا کیس انجام تک پہنچ گیا، اس شہر کی پھر خدمت کروں گا :راؤ انوار

 بری ہونے والے ایس ایس پی راؤ انوار نے کہا ہے کہ آج جھوٹا کیس انجام تک پہنچ گیا، اس شہر کی پھر خدمت کروں گا اور ظالموں سے آخری سانس تک لڑتا رہوں گا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے راؤ انوار نے کہا کہ جھوٹے کیس کا آج انجام ہوگیا،اللہ نے اور جج نے ہمارے ساتھ انصاف کیا ہے، کیس سے متعلق مزید چیزیں بھی میڈیا کو بتاؤں گا، جس کو گولی لگی اس کا نام نقیب اللہ نہیں نصیب اللہ تھا اس کی غلط تصویر میڈیا پر چلوائی گئی۔

راؤ انوار نے مزید کہا کہ اس شہر کی پھر سے خدمت کروں گا جب تک سانس ہے ظالموں سے لڑتا رہوں گا۔

یاد رہے کہ نقیب اللہ محسود اور دیگرکو 13 جنوری 2018 کو مبینہ جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا تھا، پولیس نے مارے جانے والے چاروں افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے بتایا تھا۔


نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ نے پولیس کے مؤقف کو مسترد کر دیا تھا اور واقعے کا سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔متعلقہ کیس میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت 18 ملزمان پر 25 مارچ 2018 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی،  انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 51 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے تھے۔

نقیب اللہ محسود قتل کیس میں راؤ انوار  اور سابق ڈی ایس پی قمر  احمدضمانت پر ہیں جبکہ 13 ملزمان جیل میں ہیں۔ کیس میں نامزد  سابق ایس ایچ اور امان اللہ مروت سمیت 7 ملزمان مفرور ہیں۔حتمی دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے 14 جنوری کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، نقیب اللہ محسود قتل کیس تقریباً 5 سال عدالت میں زیر سماعت رہا جس کا فیصلہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آج سنایا ہے۔

مزیدخبریں